صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
22. باب السَّلاَمِ لِلتَّحْلِيلِ مِنَ الصَّلاَةِ عِنْدَ فَرَاغِهَا وَكَيْفِيَّتِهِ:
باب: نماز ختم کرتے وقت سلام کیوں پھیرنا چاہئیے۔
حدیث نمبر: 1315
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، حَتَّى أَرَى بَيَاضَ خَدِّهِ ".
عامر بن سعد نے اپنے وال (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے دیکھا کرتا تھاٰحتی کہ میں آپ کے رخسار وں کی سفیدی دیکھتا تھا۔
حضرت عامر بن سعد رحمتہ اللہ علیہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دائیں اور اپنے بائیں سلام پھیرتے دیکھتا تھا، حتیٰ کہ میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے رخساروں کی سفیدی دیکھتا تھا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1315  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور جمہور سلف کے نزدیک دونوں طرف سلام پھیرنا چاہیے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک سامنے سلام پھیرا جائے گا بعض دفعہ یہ طریقہ اختیار کرنا جائز ہے۔
کیونکہ نماز سے تو انسان ایک ہی سلام سے نکل جاتا ہے۔

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اورجمہور سلف کےنزدیک نماز سے نکلنے کے لیے سلام پھیرنا فرض ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہوگی اور احناف کے نزدیک واجب ہے اگر نمازی تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد جان بوجھ کر نماز کے منافی کوئی کام کرے تو نماز ہو جائے گی لیکن سجدہ سہو کرنا پڑے گا۔
لیکن آخر میں اگر بلاقصد و ارادہ اگر کوئی کام نماز کے منافی ہو جائے تو امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک نماز باطل ہو گی۔
اور صاحبین کے نزدیک درست ہو گی۔
لیکن علامہ کرخی نے اس قول کی تردید کی ہے تفصیل کے لیے دیکھئے:
(شرح صحیح مسلم علامہ سعیدی:
ج 2 ص: 178۔
179)

اس کے لیے بلا دلیل یہ قاعدہ بنایا گیا ہے۔
کہ خبر واحد سے یہ وجوب ثابت ہوتا ہے فرضیت نہیں۔
دوسری دلیل عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ضعیف روایت پیش کی جاتی ہے۔
تیسری دلیل ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نماز،
صحیح طریقہ سے نہ پڑھنے والے کو نماز کا طریقہ سکھانا ہے کہ اس میں سلام کا تذکرہ نہیں حالانکہ اس میں صرف ان امور کا تذکرہ ہے جہاں اس نے غلطی کی تھی۔
نماز کے تمام امور کا تذکرہ نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1315