صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
24. باب اسْتِحْبَابِ التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ:
باب: تشہد اور سلام کے درمیان عذاب قبر اور عذاب جہنم اور زندگی اور موت اور مسیح دجال کے فتنے اور گناہ اور قرض سے پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1319
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ هَارُونُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ حَرْمَلَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدِي امْرَأَةٌ مِنَ الْيَهُودِ، وَهِيَ تَقُولُ: هَلْ شَعَرْتِ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ، قَالَتْ: فَارْتَاعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " إِنَّمَا تُفْتَنُ يَهُودُ "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَبِثْنَا لَيَالِيَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ شَعَرْتِ أَنَّهُ أُوحِيَ إِلَيَّ، أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ؟ "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ، " يَسْتَعِيذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ".
عروہ بن زبیر نے حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھانے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک یہودی عورت موجود تھی اور وہ کہہ رہی تھی: کیا تمہیں پتہ ہے کہ قبر و ں میں تمہارہ امتحان ہوگا؟عائشہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں: اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوفزدہ ہو گے اور فرمایا: یہودی کی آزمائش ہو گی۔ حضرت عائشہ ررضی اللہ عنھا نے بتلایا: کچھ دن گزرنے کے بعد رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں پتہ چلا مجھے وحی کی گئی ہے کہ تم قبرو ں میں آزمائے جاؤ گے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے کہا: میں نے اس کے بعد رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپعذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میرے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک یہودی عورت موجود تھی اور وہ کہتی تھی کیا تمہیں پتہ ہے یا احساس ہے کہ قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی؟ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوفزدہ ہو گئے اور فرمایا: بس یہودی کی آزمائش ہو گی۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا، کچھ دن گزرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں پتہ چلا مجھے وحی کی گئی ہے کہ تم قبروں میں آزمائے جاؤ گے تو بعد میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عذاب قبر سے پناہ مانگتے ہوئے سنا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 128  
´عذاب قبر کا اثبات`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ فَقَالَتْ لَهَا أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ: «نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْر قَالَت عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بعد صلى صَلَاة إِلَّا تعوذ من عَذَاب الْقَبْر» . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک یہودیہ عورت آئی اور عذاب قبر کا ذکر کر کے کہا: عائشہ آپ کو اللہ قبر کے عذاب سے بچائے (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اب تک عذاب قبر کے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا اس لیے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے) تو آپ سے عذاب قبر کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں قبر کا عذاب حق و سچ ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اس واقعہ کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہر نماز کے بعد قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 128]

تخریج:
[صحيح بخاري 1372]،
[صحيح مسلم 1321]

فقہ الحدیث:
➊ عذاب قبر کا علم آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بذریعہ وحی ہوا تھا۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا عذاب قبر سے پناہ مانگنا صرف امت کی تعلیم کے لئے ہے۔
➌ حق بات جہاں سے بھی ملے اس پر عمل کرنا چاہئے۔
➍ بعض اوقات کافروں کی اور گمراہوں کی بات صحیح ہوتی ہے بشرطیکہ قرآن، حدیث، اجماع و فہم سلف صالحین کے مطابق ہو۔
➎ کافروں کے ساتھ تعلقات رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ ان تعلقات سے دین اسلام کو کوئی نقصان نہ ہو۔
➏ نماز میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگنا سنت ہے۔
➐ اگر اللہ چاہے تو گناہ گار موحد مسلمانوں کو بھی عذاب قبر ہو سکتا ہے۔ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس یہودی عورت کے مدینہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آنے کے بعد بذریعہ وحی بتائی گئی تھی، رہا کافروں پر عذاب قبر تو اس کا ثبوت مکی آیات میں ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 128   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1319  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کواس بات کا علم نہ تھا کہ آزمائش قبر سے مسلمانوں کو بھی گزرنا ہو گا،
اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تخصیص یہود سے کر دی،
کیونکہ یہودیہ عورت نے قبر میں آزمائش کا اعتراف کیا تھا،
بعد میں اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ سے بتا دیا کہ آپﷺ کی امت بھی اس آزمائش سے گزرے گی۔
اس سے ثابت ہوا کہ آپﷺ نے قبر اور برزخ کے حالات سے اس قدر آگاہ ہیں،
جس قدر آپﷺ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آگاہ کیا گیا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1319