صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
24. باب اسْتِحْبَابِ التَّعَوُّذِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ:
باب: تشہد اور سلام کے درمیان عذاب قبر اور عذاب جہنم اور زندگی اور موت اور مسیح دجال کے فتنے اور گناہ اور قرض سے پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1321
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ كلاهما، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " دَخَلَتْ عَلَيَّ عَجُوزَانِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَتَا: إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ، يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، قَالَتْ: فَكَذَّبْتُهُمَا وَلَمْ أُنْعِمْ أَنْ أُصَدِّقَهُمَا، فَخَرَجَتَا وَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " إِنَّ عَجُوزَيْنِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ، دَخَلَتَا عَلَيَّ، فَزَعَمَتَا أَنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ، يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، فَقَالَ: " صَدَقَتَا، إِنَّهُمْ يُعَذَّبُونَ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ "، قَالَتْ: فَمَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ فِي صَلَاةٍ، إِلَّا سَمِعْتُهُ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
ابو وائل (شقیق بن سلمہ) نے مسروق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی، انھوں نے کہا: مدینہ کے یہودیوں کی بوڑھی عورتوں میں سے دو بوڑھیاں میرے گھر آئیں اور انھوں نے کہا: قبروں والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے۔ میں نے ان دونوں کو جھٹلایا اور ان کی تصدیق کےلیے ہاں تک کہنا گوارانہ کیا، وہ چلی گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے آپ سے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس مدینہ کی بوڑھی یہودی عورتوں میں سے دو بوڑھیاں آئی تھیں، ان کا خیا ل تھا کہ قبر والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے۔ آپ نے (کچھ دن گزر نے کے بعد) فرمایا: ان دونوں نے سچ کہا تھا۔ (قبروں میں) ان (کافروں، گنا گاروں) کو ایسا عذاب ہوتا ہے کہ اسے مویشی بھی سنتے ہیں۔ اس کے بعد میں نے آپ کو دیکھا آپ ہر نماز میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت ہے کہ میرے پاس مدینہ کی دو بوڑھی یہودی عورتیں آئیں اور انہوں نے کہا، قبر والوں کو قبر میں عذاب ہوتا ہے، میں نے ان کو جھٹلایا اور ان کی تصدیق کرنے والوں کو گوارا نہ کیا، وہ چلی گئیں اور میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! میرے پاس مدینہ کی یہودی بوڑھی عورتوں میں سے دو عورتیں آئیں اور کہا قبر والوں ان کی قبروں میں عذاب ہوتا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہوں نے سچ کہا۔ انہیں ایساعذاب ہوتا ہے کہ مویشی بھی سنتے ہیں۔ اس کے بعد میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ہر نماز میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے پایا۔ لَمْ اَنْعَمْ۔ میں نے اس کو اچھا نہ سمجھا۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 128  
´عذاب قبر کا اثبات`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ فَقَالَتْ لَهَا أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ: «نَعَمْ عَذَابُ الْقَبْر قَالَت عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بعد صلى صَلَاة إِلَّا تعوذ من عَذَاب الْقَبْر» . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک یہودیہ عورت آئی اور عذاب قبر کا ذکر کر کے کہا: عائشہ آپ کو اللہ قبر کے عذاب سے بچائے (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اب تک عذاب قبر کے متعلق کچھ معلوم نہیں تھا اس لیے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے) تو آپ سے عذاب قبر کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں قبر کا عذاب حق و سچ ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ اس واقعہ کے بعد میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ہر نماز کے بعد قبر کے عذاب سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 128]

تخریج:
[صحيح بخاري 1372]،
[صحيح مسلم 1321]

فقہ الحدیث:
➊ عذاب قبر کا علم آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بذریعہ وحی ہوا تھا۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا عذاب قبر سے پناہ مانگنا صرف امت کی تعلیم کے لئے ہے۔
➌ حق بات جہاں سے بھی ملے اس پر عمل کرنا چاہئے۔
➍ بعض اوقات کافروں کی اور گمراہوں کی بات صحیح ہوتی ہے بشرطیکہ قرآن، حدیث، اجماع و فہم سلف صالحین کے مطابق ہو۔
➎ کافروں کے ساتھ تعلقات رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ ان تعلقات سے دین اسلام کو کوئی نقصان نہ ہو۔
➏ نماز میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگنا سنت ہے۔
➐ اگر اللہ چاہے تو گناہ گار موحد مسلمانوں کو بھی عذاب قبر ہو سکتا ہے۔ یہ بات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس یہودی عورت کے مدینہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آنے کے بعد بذریعہ وحی بتائی گئی تھی، رہا کافروں پر عذاب قبر تو اس کا ثبوت مکی آیات میں ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 128   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1321  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مکی سورتوں میں قبر کے عذاب کا ذکر موجود ہے لیکن ان آیات کا تعلق کافروں سے ہے اس لیے آپﷺ پہلے یہی سمجھتے تھے کہ عذاب قبر کافروں کے لیے ہے مدینہ میں آکر اس بات کا علم ہواس کہ گناہ گار مسلمانوں کو بھی اس آزمائش اور عذاب سے دوچار ہونا ہو گا۔
آپﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو چونکہ قبر کے امتحانوں کے بارے میں بتایا تھا اور انہوں نے اس سے عذاب قبر نہ سمجھا۔
اس لیے یہودی عورتوں کی تکذیب کر دی اور آپﷺ کو فتنہ قبر کے بعد عذاب قبر سے بھی آگاہ کر دیا تھا کیونکہ فتنہ قبر ہی عذاب قبر کا پیش خیمہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1321