صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
25. باب مَا يُسْتَعَاذُ مِنْهُ فِي الصَّلاَةِ:
باب: نماز میں کس چیز سے پناہ مانگی جائے۔
حدیث نمبر: 1324
وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ وَكِيعٍ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَعَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَشَهَّدَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ ".
وکیع نے کہا: ہمیں اوزاعی نے حسان بن عطیہ سے حدیث سنائی، انھوں نے محمد بن ابی عائشہ سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، نیز (اوزاعی نے) یحییٰ بن ابی کثیر سے، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھون نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: روسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھ لے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرے۔اے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور زندگی اور موت میں آزمائش سے اور مسیح دجال کے فتنے کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ سے چار چیزوں سے پناہ طلب کرے، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور زندگی اور موت کی آزمائش سے اور مسیح دجال کے فتنہ کے شر سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 983  
´تشہد کے بعد آدمی کیا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے: جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کے شر سے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 983]
983۔ اردو حاشیہ:
الفاظ اس دعا کے یوں ہوں گے: «اللهم اني اعوذبك من عذاب جهنم ومن عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ومن فتنة المسيح الدجال» ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 983   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث909  
´تشہد اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود (نماز) کے بعد کیا دعا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص آخری تشہد (تحیات اور درود) سے فارغ ہو جائے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے: جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، موت و حیات کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے فتنے سے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 909]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
آخری تشہد میں سلام سے پہلے اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی اور اپنی حاجات طلب کرنے کا موقع ہے۔
اس موقع کے لئے اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ہے۔
 (ثُمَّ لِيَتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ أِلَيْهِ فَيَدْعُو)
 (صحيح البخاري، الأذان، باب ما یتخیر من الدعاء بعد التشھد ولیس بواجب، حدیث: 835)
پھر (تشہد کے بعد)
اسے جو دعا زیادہ پسند ہو۔
وہ منتخب کرلے اور دعا کرے۔

(2)
پسند کی دعا منتخب کرنے کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعایئں واجب نہیں۔
البتہ ثواب کا باعث ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے یہی استنباط فرمایا ہے۔

(3)
اسے چاہیے کہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگےاس حکم کی تعمیل اس طرح ہوسکتی ہے۔
کہ ہم پڑھیں۔ (اللهم إِنِّي أَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيْحِ الدَّجَّالِ)
  اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں۔
جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے فتنے سے یہ دعا الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ مختلف روایات میں آئے ہے۔
مثلاً ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں۔ (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا، وَفِتْنَةِ المَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ المَأْثَمِ وَالمَغْرَمِ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ:
مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ المَغْرَمِ،)
(صحیح البخاري، الأذان، باب الدعا قبل السلام، حدیث: 832)
اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
اور مسیح دجال کے فتنہ سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
اور زندگی اور موت کے فتنہ سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
اے اللہ! میں گناہ اور تاوان (قرض وغیرہ)
سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 909   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 250  
´نماز کی صفت کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھ چکے تو چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرے۔ «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم ومن عذاب القبر ومن فتنة المحيا والممات ومن فتنة المسيح الدجال» اے اللہ! میں تجھ سے عذاب جہنم سے پناہ مانگتا ہوں اور عذاب قبر سے پناہ طلب کرتا ہوں اور موت و حیات کے فتنہ سے تیری پناہ کا طلبگار ہوں اور مسیح دجال کے فتنہ کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں ایک روایت کے یہ الفاظ بھی ہیں۔ جب تم سے کوئی آخری تشہد سے فارغ ہو۔ تو اس وقت ان چار چیزوں سے اللہ کی پناہ طلب کرے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 250»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجنائز، باب التعوذ من عذاب القبر، حديث:1377، ومسلم، المساجد، باب ما يستعاذ منه في الصلاة، حديث:588.»
تشریح:
1. تشہد میں درود و سلام کے بعد اس استعاذہ کو ابن حزم نے واجب قرار دیا ہے۔
تابعین میں امام طاؤس رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف تھا بلکہ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ تو دونوں تشہدوں میں استعاذہ واجب سمجھتے ہیں۔
ان کے علاوہ باقی علماء اسے آخری تشہد میں درود کے بعد پڑھنے کو مستحب ہی کہتے ہیں۔
2. اس حدیث سے عذاب قبر کا ثبوت بھی ملتا ہے۔
3. اہل سنت کے نزدیک عذاب قبر برحق ہے اور قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔
اس کا انکار نص قرآن اور حدیث صحیح کا انکار ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 250   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1324  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ دعا دنیا وآخرت کے آفات ومصائب سے حفاظت کے لیے بڑی جامع ہے۔
سب سے پہلے جہنم کے عذاب سے پناہ مانگی ہے۔
جو شدید ترین اور ناقابل تصور عذاب ہے اور انسان کی سب سے بڑی شقاوت اور بدبختی ہے۔
پھر قبر کے عذاب سے پناہ مانگی ہے جو درحقیقت عذاب جہنم کا ہی ایک رخ یا پیش خیمہ ہے۔
جو عذاب قبر سے محفوظ رہا وہ دوزخ کے عذاب سے محفوظ رہے گا کیونکہ قبر،
آخرت کی منزلوں میں سے سب سے پہلی منزل ہے۔
اگر بندہ اس سے نجات پا گیا تو آگے کی منزلیں آسان ہیں اور اگر انسان قبر کی منزل سے نجات نہ پا سکا تو اس کے بعد کی منزلیں تو بہت زیادہ سخت اور کٹھن ہیں۔
اس کے بعد آپﷺ نے زندگی اور موت کے فتنوں سے پناہ مانگی ہے۔
زندگی میں انسان اپنے اہل واولاد عزیز واقارب دوست واحباب کی محبت اپنی نفسانی خواہشات دنیوی اغراض ومقاصد نادانی وجہالت کی بنا پر اللہ تعالیٰ کے احکام وہدایات کو نظر انداز کرتا ہے۔
یا گناہ کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے اور موت کا فتنہ یہ ہے کہ انسان مرتے وقت ایمان پر قائم نہ رہے یا مرتے وقت غلط وصیت کر جائےموت کی سختی سے جزع وفزع کرے اور زبان سے غلط الفاظ نکال بیٹھے،
آخر میں آپﷺ نے دجال کے شر سے پناہ مانگی،
کیونکہ یہ دنیا میں برپا ہونےوالے فتنوں میں سے سب سے بڑا اور مشکل فتنہ ہو گا۔
جس میں ایمان کا سلامت رکھنا بڑا کٹھن ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1324