صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
29. باب مَتَى يَقُومُ النَّاسُ لِلصَّلاَةِ:
باب: نماز کے واسطے نمازی کب کھڑے ہوں۔
حدیث نمبر: 1369
وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنَّ الصَّلَاةَ، كَانَتْ تُقَامُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَأْخُذُ النَّاسُ مَصَافَّهُمْ، قَبْلَ أَنْ يَقُومَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامَهُ ".
ابراہیم بن موسیٰ نےمجھے حدیث بیان کی، کہا ہمیں ولید بن مسلم نےباقی ماندہ اسی سند کے ساتھ خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اقامت کہی جاتی تو اس سے پہلے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی جگہ پر) کھڑے ہوں لوگ صفوں میں اپنی اپنی جگہ لے لیتے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نماز کھڑی کی جاتی اور لوگ صفوں میں اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو جاتے، لیکن ابھی تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ کھڑے نہیں ہوتے تھے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 541  
´اقامت کے بعد امام مسجد نہ پہنچے تو لوگ بیٹھ کر امام کا انتظار کریں۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جب نماز کی تکبیر کہی جاتی تھی تو لوگ اپنی اپنی جگہیں لے لیتے قبل اس کے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ لیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 541]
541۔ اردو حاشیہ:
قاضی عیاض کا بیان ہے کہ ایسا شائد ایک دو بار ہی ہوا ہے، غرض اس سے بیان جواز تھا یا کوئی اور عذر۔ اور غالباً پہلے ایسے ہی ہوتا ہو گا اور بعد میں کسی وقت آپ کے آنے میں دیر ہو گئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو گا، جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہوا کرو۔ [عون المعبود]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 541   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1369  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ آپﷺ کے حجرہ سے نکلنے پر تکبیر کے ساتھ ہی لوگ کھڑا ہونا شروع ہو جاتے اور آپﷺ کی مصلیٰ پر آمد تک صف بندی ہو چکی ہوتی تھی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1369