صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
31. باب أَوْقَاتِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ:
باب: پنجگانہ اوقات نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 1390
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: " لَا يُسْتَطَاعُ الْعِلْمُ بِرَاحَةِ الْجِسْمِ ".
عبداللہ بن یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا: میں نے اپنے والد کو یہ کہتے سنا: علم جسم کی راحت سے حاصل نہیں ہوسکتا۔
امام یحیٰی بن ابی کثیر رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ علم راحت و آرام طلبی سے حاصل نہیں ہوسکتا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1390  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یحیٰ بن ابی کثیر کے اس قول کا نماز کے اوقات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور قول بھی مکمل نقل نہیں کیا مکمل قول یہ ہے۔
(مِيرَاثُ الْعِلْمِ خَيْرٌ مِنْ مِيرَاثِ الذَّهَبِ)
علمی وراثت سونےکی وراثت سے بہتر ہے۔
(وَالنَّفْسُ الصَّالِحَةُ مِن اللُؤْلُؤ)
نیک اور پاکیزہ نفس موتیوں سے بہتر ہے۔
(لَايُسْتَطَاعُ الْعِلْمُ بِرَاحَةِ الْجسم)
اور علم آسائش وراحت میں رہ کر حاصل نہیں کیا جا سکتا محسوس ایسے ہوتا ہے کہ نماز کے اوقات کا آغاز اور اختتام معلوم کرنا محنت طلب کام ہے اس لیے مصنف نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی حدیث مختلف سندوں اور مختلف الفاظ سے بڑی محنت اور کوشش سے بیان کی ہے تو اس مناسبت سے یہ بتا دیا کہ علم کا حصول محنت طلب کام ہے اس لیے پڑھنے پڑھانے والوں کو محنت و مشقت سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1390