صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
39. باب وَقْتِ الْعِشَاءِ وَتَأْخِيرِهَا:
باب: عشاء کا وقت اور اس میں تاخیر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1454
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ نَحْوًا مِنْ صَلَاتِكُمْ، وَكَانَ يُؤَخِّرُ الْعَتَمَةَ بَعْدَ صَلَاتِكُمْ شَيْئًا، وَكَانَ يُخِفُّ الصَّلَاةَ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كَامِلٍ: يُخَفِّفُ.
قتیبہ بن سعید اور ابو کامل جحدری نے کہا: ہمیں ابو عوانہ نے سماک سے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمازیں تمھاری طرح (اوقات میں) پڑھتے تھے، البتہ عشاء مؤخر کرکے تمھاری نماز سے کچھ دیر بعد پڑھتے تھے اور نماز میں تخفیف کرتےتھے۔ اور ابو کامل کی روایت میں (یخف فی الصلاۃ کے بجائے) یخفف کے الفاظ ہیں۔ (مفہوم ایک ہی ہے۔)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اوقات میں نمازیں پڑھتے تھے، جن اوقات میں تم نماز پڑھتے ہو، البتہ عشاء کی نماز تمہاری نماز سے کچھ تاخیر سے پڑھتے تھے اور نماز میں تخفیف کرتے تھے اور ابو کامل کی روایت میں تخفیف کے بعد الصلاة کا لفظ نہیں ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث673  
´نماز ظہر کا وقت۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اس وقت پڑھتے تھے جب سورج ڈھل جاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 673]
اردو حاشہ:
(1)
ظہر کی نماز کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے جیسے کہ آیت مبارکہ ﴿اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ﴾ (بني اسرائيل: 17؍78)
نماز قائم کریں سورج کے ڈھلنے پر۔
سے یہی ثابت ہوتا ہے۔

(2)
نبی ﷺ کا عمل اوّل وقت میں نماز ادا کرنا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 673