صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
41. باب كَرَاهِيَةِ تَأْخِيرِ الصَّلاَةِ عَنْ وَقْتِهَا الْمُخْتَارِ وَمَا يَفْعَلُهُ الْمَأْمُومُ إِذَا أَخَّرَهَا الإِمَامُ:
باب: عمدہ وقت سے نماز کی تاخیر مکروہ ہے اور جب امام ایسا کریں تو لوگ کیا کریں۔
حدیث نمبر: 1471
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الْبَرَّاءِ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ : نُصَلِّي يَوْمَ الْجُمُعَةِ، خَلْفَ أُمَرَاءَ فَيُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ، قَالَ: فَضَرَبَ فَخِذِي ضَرْبَةً أَوْجَعَتْنِي، وَقَالَ: سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ ، عَنْ ذَلِكَ، فَضَرَبَ فَخِذِي، وَقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " صَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، وَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ نَافِلَةً "، قَالَ: وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: ذُكِرَ لِي أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ضَرَبَ فَخِذَ أَبِي ذَرٍّ.
مطر نے ابو عالیہ بّراء سے روایت کی، کہا: میں نے عبداللہ بن صامت سے پوچھا کہ ہم جمعہ کے دن حکمرانوں کی اقتدا میں نماز پڑھتے ہیں اور وہ نماز کو مؤخر کر دیتے ہیں۔ تو انھوں نے زور سے میری ران پر ہاتھ مارا جس سے مجھے تکلیف محسوس ہوئی اور کہا: میں نے اس کے بارےمیں ابو ذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے (بھی) میری ران پر ہاتھ مارا تھا اور کہا تھا: میں نے اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا تو آپ نے فرمایا: نماز اس کے وقت پر ادا رکر لو، پھر ان (حکمرانوں) کے ساتھ اپنی نماز کو نفل بنالو۔ کہا: عبداللہ نے کہا: مجھے بتایا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بھی) ابو ذر رضی اللہ عنہ کی ران پر ہاتھ مارا تھا۔
حضرت ابو عالیہ براء رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے عبداللہ بن صامت سے پوچھا کہ ہم جمعہ کے دن، حکمرانوں کی اقتدا میں نماز پڑھتے ہیں اور وہ نماز کو مؤخر کر دیتے ہیں تو انہوں نے میری ران پر اس زور سے ہاتھ مارا کہ مجھے تکلیف محسوس ہوئی اور کہا میں نے اس بارے میں ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا تھا تو انہوں نے میری ران پر ہاتھ مارا اور کہا: میں نے یہی سوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تھا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز اس کے وقت پر پڑھو اور حکمرانوں کے ساتھ اپنی نماز کو نفلی قرار دو۔ عبداللہ نے بتایا مجھے بتایا گیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو ذر رضی اللہ کی ران پر ہاتھ مارا تھا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1471  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان تمام روایات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نماز عصر جلدی پڑھنی چاہیے اگر امام وقت تاخیر کرے تو نماز اپنے وقت پر پڑھ لینی چاہیے اور جماعت کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنی پڑے تو اس کو دوبارہ پڑھ لینا چاہیے لیکن اس کی خاطر وقت پر نماز پڑھنے کو ترک نہیں کرنا چاہیے یا دوبارہ باجماعت پڑھنے سے گریز کے لیے پہلی نماز کو بہانہ نہیں بنانا چاہیے نہ اس بات کو بہانہ بنانا چاہیے کہ عصر کے بعد نفل نہیں ہوتے کیونکہ سب اور ضرورت کی بنا پر عصر کے بعد نفل نماز پڑھنا جائز ہے جیسا کہ ان روایات سے ثابت ہو رہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1471