صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
44. باب صَلاَةُ الْجَمَاعَةِ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى:
باب: جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا ہدایت کے راستوں میں سے ایک راستہ ہے۔
حدیث نمبر: 1487
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : " لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنَ الصَّلَاةِ، إِلَّا مُنَافِقٌ قَدْ عُلِمَ نِفَاقُهُ، أَوْ مَرِيضٌ، إِنْ كَانَ الْمَرِيضُ لَيَمْشِي بَيْنَ رَجُلَيْنِ، حَتَّى ي?أْتِيَ الصَّلَاةَ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَّمَنَا سُنَنَ الْهُدَى، وَإِنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى الصَّلَاةَ فِي الْمَسْجِدِ، الَّذِي يُؤَذَّنُ فِيهِ ".
عبد الملک بن عمیر نے ابو احوص سے روایت کی، کہا: حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) نےکہا: ساتھیوں سمیت میں نےخود کو دیکھا کہ نماز سے کوئی شخص پیچھے نہ رہتا، سوائے منافق کے، جس کا نفاق معلوم ہوتا یا سوائے بیمار کے اور (بسا اوقات) بیمار بھی دو آدمیوں کے سہائے سے چلتا آ جاتا یہاں تک کہ نماز میں شامل ہو جاتا۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےہمیں ہدایت کے طریقوں کی تعلیم دی اور ہدایت کے طریقوں میں سے ایسی مسجد میں نماز پڑھنا بھی ہے جس میں اذان دی جاتی ہو۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو دیکھا کہ نماز سے کسی ایسے شخص کے سوا کوئی پیچھے نہ رہتا جو منافق ہوتا تھا اور اس کے نفاق کا سب کو پتہ تھا، یا بیمار ہوتا تھا، ایسا بیمار بھی نماز کے لیے آتا تھا جو دو آدمیوں کے سہارے چل سکتا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کے طریقوں کی تعلیم دی اور ہدایت کے طریقوں میں سے یہ بھی ہے کہ نماز ایسی مسجد میں آ کر پڑھی جائے جس میں اذان دی جاتی ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 550  
´جماعت چھوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں تم لوگ ان پانچوں نمازوں کی پابندی کرو جہاں ان کی اذان دی جائے، کیونکہ یہ ہدایت کی راہیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدایت کے طریقے اور راستے مقرر کر دئیے ہیں، اور ہم تو یہ سمجھتے تھے کہ نماز باجماعت سے وہی غیر حاضر رہتا تھا جو کھلا ہوا منافق ہوتا تھا، اور ہم یہ بھی دیکھتے تھے کہ آدمی دو شخصوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر چلایا جاتا، یہاں تک کہ اس آدمی کو صف میں لا کر کھڑا کر دیا جاتا تھا، تم میں سے ایسا کوئی شخص نہیں ہے، جس کی مسجد اس کے گھر میں نہ ہو، لیکن اگر تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہے اور مسجدوں میں نماز پڑھنا چھوڑ دیا، تو تم نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ترک کر دیا اور اگر تم نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ترک کر دیا تو کافروں جیسا کام کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 550]
550۔ اردو حاشیہ:
➊ جماعت سے پیچھے رہنا منافقین کی علامات سے بتایا گیا ہے اور یہ اس کے کبیرہ گناہ ہونے سے بھی بڑھ کر ہے۔
➋ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں سے اعراض کا نتیجہ بالآخر کفر تک پہنچا سکتا ہے۔ «أعاذنا الله منه»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 550