صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
46. باب فَضْلِ صَلاَةِ الْعِشَاءِ وَالصُّبْحِ فِي جَمَاعَةٍ:
باب: نماز عشاء اور فجر جماعت کے ساتھ پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1493
وحَدَّثَنِي نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدَبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فَهُوَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ، فَلَا يَطْلُبَنَّكُمُ اللَّهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ، فَيُدْرِكَهُ، فَيَكُبَّهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ ".
بشر، یعنی ابن مفضل نے ہمیں حدیث سنائی، انھوں نے خالد سے اور انھوں نے انس بن سیرین سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی و ہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری (امان) میں ہے۔ تو ایسانہ ہو کہ (ایسے شخص کو کسی طرح نقصان پہنچانے کی بناپر) اللہ تعالیٰ تم (میں سے کسی شخص) سے اپنے ذمے کے بارے میں کسی چیز کا مطالبہ کرے، پھر وہ اسے پکڑ لے، پھر اسے اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے۔
حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے صبح کی نماز پڑھی، وہ اللہ تعالیٰ کی امان یا ذمہ داری میں ہے تو اللہ تعالیٰ تم سے اپنی پناہ میں آنے والے کے بارے میں مطالبہ نہ کرے، (اگر کسی نے اس کی پناہ میں آنے والے کو ستایا اور اس نے اس کا مؤاخذہ کیا) تو وہ اس کو پکڑ کر جہنم میں اوندھے منہ ڈال دے گا۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 222  
´عشاء اور فجر جماعت سے پڑھنے کی فضیلت کا بیان۔`
جندب بن سفیان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے فجر پڑھی وہ اللہ کی پناہ میں ہے تو تم اللہ کی پناہ ہاتھ سے جانے نہ دو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 222]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی:
بھر پور کوشش کرو کہ اللہ کی یہ پناہ حاصل کر لو،
یعنی فجر جماعت سے پڑھنے کی کوشش کرو تو اللہ کی یہ پناہ ہاتھ سے نہیں جائے گی،
ان شاء اللہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 222   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1493  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
فِي ذِمَّةِالله:
وہ اللہ کی امان اور پناہ میں ہے یا اس کی ضمانت اور ذمہ داری میں ہے۔
(2)
مَن يَّطْلُبُهُ مِنْ ذِمَّتِهِ بِشَيْءٍ:
اگر کسی نے اس کی پناہ اور ذمہ داری کو کچھ نقصان پہنچایا يا پناہ میں آنے والے کو کچھ تکلیف پہنچا کر اس کی امان میں دخل اندازی کی۔
(3)
يُدْرِكُهُ:
وہ اس کو پکڑ لے گا،
وہ مؤاخذہ سے بچ نہیں سکے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1493