صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
48. باب جَوَازِ الْجَمَاعَةِ فِي النَّافِلَةِ وَالصَّلاَةِ عَلَى حَصِيرٍ وَخُمْرَةٍ وَثَوْبٍ وَغَيْرِهَا مِنَ الطَّاهِرَاتِ:
باب: نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1501
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا، وَمَا هُوَ إِلَّا أَنَا، وَأُمِّي، وَأُمُّ حَرَامٍ خَالَتِي، فَقَالَ: " قُومُوا فَلِأُصَلِّيَ بِكُمْ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلَاةٍ، فَصَلَّى بِنَا، فَقَالَ رَجُلٌ لِثَابِتٍ: أَيْنَ جَعَلَ أَنَسًا مِنْهُ؟ قَالَ: جَعَلَهُ عَلَى يَمِينِهِ، ثُمَّ دَعَا لَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ بِكُلِّ خَيْرٍ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، فَقَالَتْ أُمِّي: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خُوَيْدِمُكَ ادْعُ اللَّهَ لَهُ، قَالَ: فَدَعَا لِي بِكُلِّ خَيْرٍ، وَكَانَ فِي آخِرِ مَا دَعَا لِي بِهِ، أَنْ قَالَ: اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ، وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيهِ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سےروایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے وہاں میرے، میری والدہ اور میری خالہ ام حرام کے سوا کوئی نہ تھا، آپ نے فرمایا: کھڑے ہو جاؤ میں تمھیں نماز پڑھا دوں۔ٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗٗ’ (فرض) نماز کے وقت کے بغیر، آپ نے ہمیں نماز پڑھائی۔ایک آدمی نے ثابت سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انس رضی اللہ عنہ کو اپنی کس جانب کھڑا کیا تھا؟ انھوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے دائیں ہاتھ کھڑا کیا تھا۔پھر آپ نے ہمارے، سب گھر والوں کے لئے دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیوں کی دعا فرمائی، اس کے بعد میری ماں کہنے لگی: اللہ کے رسول! (یہ) آپ کا چھوٹا سا خدمت گزار ہے، اللہ سے اس کے لئے (خصوصی) دعا کریں۔ کہا: آپ نے میرے لئےہر بھلائی کی دعا کی اور میرے لئے آپ نے جو دعا کی اس کے آخر میں یہ تھا، آپ نے فرمایا: اے اللہ!اس کا مال اور اس کی اولاد زیادہ کر اور اس کے لئے ان میں برکت ڈال دے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور (گھر میں) صرف میں اور میری والدہ اور میری خالہ ام حرام موجود تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اٹھو، میں تمہیں نماز پڑھا دوں، حالانکہ یہ کسی (فرض) نماز کا وقت نہ تھا، ایک آدمی نے (انس کے شاگرد) ثابت سے پوچھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انس کو کہاں کھڑا کیا تھا؟ تو انہوں نے جواب دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انس کو اپنے دائیں کھڑا کیا تھا، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے یعنی ہمارے گھرانے کے لیے دنیا اور آخرت کی ہر قسم کی بھلائی کی دعا فرمائی تو میری ماں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! آپصلی اللہ علیہ وسلم کا چھوٹا اور پیارا خادم (انس) اس کے حق میں دعا فرمائیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے ہر قسم کی خیر کی دعا فرمائی اور میرے لیے دعا کرتے ہوئے آخر میں دعا کی: اے اللہ! اس کو مال اور اولاد کثرت سے عنایت فرما اور اس میں کے لیے برکت ودیعت فرما۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3829  
´انس بن مالک رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ام سلیم رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! انس آپ کا خادم ہے، آپ اللہ سے اس کے لیے دعا فرما دیجئیے۔ آپ نے فرمایا: «اللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته» اے اللہ! اس کے مال اور اولاد میں زیادتی عطا فرما اور جو تو نے اسے عطا کیا ہے اس میں برکت دے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3829]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: دیکھئے پچھلی حدیث کے حواشی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3829   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1501  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حق میں آپﷺ کی دعا قبول فرمائی آپ کے سو سے اوپر بچے (بیٹے پوتے اور پوتیاں وغیرہ)
تھے اور آپ کا (انس)
باغ ہر سال دو دفعہ پھل دیتا تھا اور آپ کو ہر قسم کی فراوانی اور خوشحالی میسر تھی۔
(2)
اگر امام کے ساتھ نماز پڑھنے والا صرف ایک ہو تو وہ امام،
کے دائیں طرف کھڑا ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1501