صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
48. باب جَوَازِ الْجَمَاعَةِ فِي النَّافِلَةِ وَالصَّلاَةِ عَلَى حَصِيرٍ وَخُمْرَةٍ وَثَوْبٍ وَغَيْرِهَا مِنَ الطَّاهِرَاتِ:
باب: نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1504
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ . ح، وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ كِلَاهُمَا، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مَيْمُونَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي وَأَنَا حِذَاءَهُ، وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ، وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى خُمْرَةٍ ".
عبداللہ بن شداد سے روایت ہے، کہا: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی، فرمایا: ٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور اکثر ایسا ہوتا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ کا کپڑا مجھے لگتا اور آپ (کھجور کے پتوں اور دھاگوں سے بنی ہوئی) ایک جائے نماز پر نماز پڑھتے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے برابر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور بعض اوقات سجدہ کرتے وقت آپصلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا مجھے لگ جاتا تھا اور آپ بوریئے (چھوٹی چٹائی) پر نماز پڑھتے تھے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 656  
´چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے ہوتی اور حائضہ ہوتی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو بسا اوقات آپ کا کپڑا مجھ سے لگ جاتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 656]
656۔ اردو حاشیہ:
ایسی چٹائی جو کھجور کے پتوں سے بنائی گئی ہو کہ انسان اس پر صرف بیٹھ سکے یا اس پر چہرہ اور ہاتھ رکھے جا سکیں اسے «خمرة» کہتے ہیں۔ اگر یہ انسان کی قامت کے برابر ہو تو اسے «حصيرة» کہتے ہیں۔ درج ذیل احادیث سے استدلال یہ ہے کہ سجدے کے حالت میں پیشانی کا براہ راست زمین یا مٹی پر لگنا ضروری نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 656   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 739  
´کھجور کی چٹائی پہ نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 739]
739 ۔ اردو حاشیہ: حصیر بڑی چٹائی ہوتی ہے اور خمرہ چھوٹی چٹائی۔ بعض کا خیال ہے کہ خمرہ صرف چہرے اور ہتھیلیوں کے نیچے ہوتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اس لفظ کا استعمال عام ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 739   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث958  
´نمازی اور قبلہ کے درمیان کوئی چیز حائل ہو تو نماز جائز ہے۔`
عبداللہ بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے لیٹی ہوتی تھی، اور بسا اوقات جب آپ سجدہ فرماتے تو آپ کا کپڑا مجھ سے چھو جاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 958]
اردو حاشہ:
ام امومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مقصد یہ ہے کہ وہ نبی ﷺ سے بہت قریب آرام فرما رہی ہوتی تھیں حتیٰ کہ سجدہ کرتے وقت آپﷺ کی چادر مبارک ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے جسم کوچھوتی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 958   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1504  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
انسان اپنی بیوی کے برابر کھڑے ہو کر (گھر میں)
نماز پڑھ سکتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1504