صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
48. باب جَوَازِ الْجَمَاعَةِ فِي النَّافِلَةِ وَالصَّلاَةِ عَلَى حَصِيرٍ وَخُمْرَةٍ وَثَوْبٍ وَغَيْرِهَا مِنَ الطَّاهِرَاتِ:
باب: نفل نماز جماعت کے ساتھ اور بورئیے وغیرہ پر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1505
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح، وحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَوَجَدَهُ يُصَلِّي عَلَى حَصِيرٍ يَسْجُدُ عَلَيْهِ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: ہمیں حضرت ابو سعید خرری رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں حاضر ہوئے تو دیکھا کہ آپ ایک چٹائی پر نماز پڑھ رہے ہیں، اسی پر سجدہ کر رہے ہیں۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو دیکھا آپصلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ رہے ہیں اور اس پر سجدہ کرتے ہیں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1029  
´چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی پر نماز پڑھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1029]
اردو حاشہ:
فائده:
(حَصِیْر)
بڑی چٹائی ہوتی ہے۔
جس پر کھڑے ہوکر نماز ادا کی جا سکے یا ایک سے زیادہ افراد اس پر نماز ادا کرسکیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1029   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 332  
´چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی پر نماز پڑھی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 332]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث میں حصیر اور اوپر والی میں خمرہ کا لفظ آیا ہے،
فرق یہ ہے کہ خمرۃ چھوٹی ہوتی ہے اس پر ایک آدمی ہی نماز پڑھ سکتا ہے اور حصیر بڑی اور لمبی ہوتی ہے جس پر ایک سے زیادہ آدمی نماز پڑھ سکتے ہیں،
دونوں ہی کھجور کے پتوں سے بنی جاتی تھیں،
اور اس زمانہ میں ٹاٹ،
پلاسٹک،
اون اور کاٹن سے مختلف سائز کے مصلّے تیارہوتے ہیں،
عمدہ اور نفیس قالین بھی بنائے جاتے ہیں،
جو مساجد اور گھروں میں استعمال ہوتے ہیں۔
مذکورہ بالا حدیث میں ان کے جواز کی دلیل پائی جاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 332   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1505  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نماز میں پیشانی زمین پر لگانا ضروری نہیں ہے حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ تواضع اور عجز و فرتنی کے اظہار کی خاطر زمین پر نماز پڑھنے کا حکم دیتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1505