صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
52. باب فَضْلِ الْجُلُوسِ فِي مُصَلاَّهُ بَعْدَ الصُّبْحِ وَفَضْلِ الْمَسَاجِدِ:
باب: صبح کے بعد اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھنے اور مسجدوں کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1525
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ . ح، وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ : أَكُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، كَثِيرًا، " كَانَ لَا يَقُومُ مِنْ مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ الصُّبْحَ أَوِ الْغَدَاةَ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ قَامَ، وَكَانُوا يَتَحَدَّثُونَ فَيَأْخُذُونَ فِي أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَيَضْحَكُونَ وَيَتَبَسَّمُ ".
ابو حثیمہ نے سماک بن حرب سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مجالس میں شریک ہوتے تھے؟ کہا: ہاں! بہت۔ آپ جس جگہ صبح یا دن کے ابتدائی حصے کی نماز ادا فرماتے، سورج طلوع ہونے تک وہاں سے نہ اٹھتے۔جب سورج طلوع ہو جاتا تو اٹھ کھڑے ہوتے، لوگ دور جاہلیت میں کیے کاموں کے متعلق باتیں کرتے اور ہنستے تھے اور آپ (بھی ان کی باتیں سن کر) مسکراتے تھے۔
سماک بن حرب بیان کرتے ہیں، میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا کرتے تھے؟ اس نے کہا، ہاں، بکثرت (بہت) آپصلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ صبح کی نماز پڑھتے تھے، سورج نکلنے تک اس جگہ تشریف رکھتے جب سورج نکل آتا تو پھر آپ اٹھتے اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم باہمی گفتگو کرتے، جاہلیت کے دور کی باتیں شروع ہو جاتیں تو وہ ہستے بھی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکراتے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1525  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک مسجد میں ذکر واذاکار اور تلاوت کے لیے بیٹھے رہنا اجرو ثواب کا باعث ہے اور پندو موعظت یا عبرت پذیری کے لیے اسلام سے قبل کے واقعات یا دوسرے تاریخی واقعات سننا اور سنانا جائز ہے اور مسجد کے تقدس واحترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے ضرورت کے وقت اس میں ہنسنا اور مسکرانا بھی جائز ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1525