صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
52. باب فَضْلِ الْجُلُوسِ فِي مُصَلاَّهُ بَعْدَ الصُّبْحِ وَفَضْلِ الْمَسَاجِدِ:
باب: صبح کے بعد اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھنے اور مسجدوں کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1526
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ كِلَاهُمَا، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ، جَلَسَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسَنًا ".
سفیان اور زکریا دونوں نے سماک سے اور انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر پڑھتے تھے تو اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھے رہتے حتی کہ سورج اچھی طرح نکل آتا۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر پڑھنے کے بعد سورج کے اچھی طرح نکلنے تک اپنے مصلی پر ہی تشریف فرما رہتے تھے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4850  
´چارزانو (آلتی پالتی) ہو کر بیٹھنے کا بیان۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر پڑھ لیتے تو چارزانو (آلتی پالتی) ہو کر بیٹھتے یہاں تک کہ سورج خوب اچھی طرح نکل آتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4850]
فوائد ومسائل:
1) عام حالت میں آلتی پالتی کی حالت میں بیٹھنا جائز ہے، حتی کہ مریض اس حالت میں بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے۔
مگر کھانے کے لیئے بعض علما ء نے اس طرح بیٹھنے کو مکروہ جانا ہےاور اس کی وجہ ان کے نزدیک یہ ہے کہ اس طرح بیٹھنا ٹیک لگانے کے ضمن میں آ سکتا ہے اور ٹیک لگا کر کھانا ممنوع ہے۔

2) مستحب ہے کی انسان نمازِ فجر کے بعد طلو ع آفتاب تک مسجد میں بیٹھے اور ذکر و تسبیح اور قراءت و قرآن وغیرہ میں مشغول رہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4850