صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة -- مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
54. باب اسْتِحْبَابِ الْقُنُوتِ فِي جَمِيعِ الصَّلاَةِ إِذَا نَزَلَتْ بِالْمُسْلِمِينَ نَازِلَةٌ:
باب: جب مسلمانوں پر کوئی بلا نازل ہو تو نمازوں میں بلند آواز سے قنوت پڑھنا اور اللہ کے ساتھ پناہ مانگنا مستحب ہے اور اس کا محل و مقام آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے اور صبح کی نماز میں قنوت پر دوام مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 1544
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: وَاللَّهِ لَأُقَرِّبَنَّ بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ، " يَقْنُتُ فِي الظُّهْرِ، وَالْعِشَاءِ الآخِرَةِ، وَصَلَاةِ الصُّبْحِ، وَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ، وَيَلْعَنُ الْكُفَّارَ ".
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ کی قسم! ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو تم لوگوں کے بہت قریب کروں گا، اس کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر، عشاء اور صبح کی نماز میں قنوت کرتے اور مسلمانوں کے حق میں رضی اللہ عنہ دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب قریب نماز پڑھاؤں گا۔ حضرت ابو ہریرہ ظہر، عشاء اور صبح کی نماز میں قنوت کرتے تھے، مومنوں کے حق میں دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1440  
´فرض نماز میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہوئے کہا: اللہ کی قسم! میں تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے قریب ترین نماز پڑھوں گا، چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر کی آخری رکعت میں اور عشاء اور فجر میں دعائے قنوت پڑھتے تھے اور مومنوں کے لیے دعا کرتے اور کافروں پر لعنت بھیجتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1440]
1440. اردو حاشیہ: اس سے مراد ایسی دعا ہے جو مسلمانوں اور امت سے متعلق ہو مثلا اسلام اور مسلمانوں کے لئے نصرت مجاہدین کے لئے ثابت قدمی اور کامیابی یا کسی وبا اور مصیبت عامہ سے نجات کی دعا یا کفار کے لئے بد دعا اسے اصطلاحاً دعائے قنوت نازلہ کہتے ہیں۔ اسے پانچوں فرض نمازوں میں حسب ضرورت آخری رکعت میں رکوع کے بعد پڑھا جا سکتا ہے۔ امام جہری (بلند) آوا ز میں دُعا پڑھے۔ اور مقتدی آمین کہیں۔ امام حسب احوال دعا کرائے۔ جہاں نام لینے کی ضرورت ہو نام بھی لے سکتا ہے۔ اس دعائے قنوت نازلہ میں دوام نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1440