صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
2. باب قَصْرِ الصَّلاَةِ بِمِنًى:
باب: منیٰ میں نماز قصر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1596
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا عُثْمَانُ بِمِنًى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَقِيلَ ذَلِكَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، فَاسْتَرْجَعَ، ثُمَّ قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ "، وَصَلَّيْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، وَصَلَّيْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ، فَلَيْتَ حَظِّي مِنْ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ، رَكْعَتَانِ مُتَقَبَّلَتَانِ ".
عبدالواحد نے اعمش سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابراہیم نے حدیث سنائی، کہا: میں نے عبدالرحمان بن یزید سے سنا، کہہ رہے تھے: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ہمیں منیٰ میں چار رکعات پڑھائیں، یہ بات عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو بتائی گئی تو انھوں نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعات نما ز پڑھی، ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعات نماز پڑھی۔اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کےساتھ منیٰ میں دو رکعات نماز پڑھی، کاش! میرے نصیب میں چار رکعات کے بدلے شرف قبولیت حاصل کرنے والی دو رکعتیں ہوں۔
عبد الرحمٰن بن یزید بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں منیٰ میں چار رکعات پڑھائیں تو اس کا تذکرہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس کیا گیا تو انہوں نے اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْهِ رَاجِعُوْنَ پڑھا۔ پھر بتایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھی اور میں نے ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھی اور میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھی۔ کاش چار رکعات میں میرا حصہ اگر شرف قبولیت حاصل کرنے والی رکعتیں ہوں۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1596  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما منیٰ میں نماز قصر پڑھتے تھے۔
اس لیے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہی چاہتے تھے کہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی منیٰ میں دورکعت نماز ہی پڑھیں۔
لیکن اس رائے اور فکر کے باجود وہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مخالفت کر کے انتشار اور افتراق پیدا کرنے سے پرہیز کرتے تھے اور ان کی اقتدا میں پوری نماز پڑھتے تھے اور اکیلے نماز قصر پڑھتے تھے جس سے معلوم ہوتا ہے انتشار اور افتراق ایک ناپسندیدہ حرکت ہے۔
اس سے بچنے کی خاطر ایک ایسی بات قبول کی جا سکتی ہے جو مرجوح ہو نیز آپﷺ کے قول اور فعل کی موجودگی میں کسی بڑے سے بڑے انسان کا قول وفعل بھی حجت نہیں ہے اگرچہ اس پر بے جا تنقید وتبصرہ نہیں کیا جائے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1596