صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
2. باب قَصْرِ الصَّلاَةِ بِمِنًى:
باب: منیٰ میں نماز قصر پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1599
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي حَارِثَةُ بْنُ وَهْبٍ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى، وَالنَّاسُ أَكْثَرُ مَا كَانُوا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ "، قَالَ مُسْلِم 12 حَارِثَةُ بْنُ وَهْبٍ الْخُزَاعِيُّ هُوَ أَخُ وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ لِأُمِّهِ.
زہیر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو اسحاق نے حدیث سنائی، کہا، مجھ سے حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہا: میں نے منیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز پڑھی جبکہ لوگ (تعداد میں) جتنے زیادہ ہوسکتے تھے (موجود تھے) آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر دو رکعت نماز پڑھائی۔ امام مسلم ؒ نے کہا: حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ ماں (ملیکہ بنت جرول الخزاعیہ) کی طرف سے عبیداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بھائی تھے۔
حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے حجتہ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں لوگوں کی بہت زیادہ تعداد کی موجودگی میں منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھی۔ امام مسلم فرماتے ہیں حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ماں کی طرف سے عبید اللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے بھائی ہیں۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 882  
´منیٰ میں نماز قصر پڑھنے کا بیان۔`
حارثہ بن وہب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھی جب کہ لوگ ہمیشہ سے زیادہ مامون اور بےخوف تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 882]
اردو حاشہ:
1؎:
ان لوگوں کے نزدیک منیٰ میں قصر کی وجہ منسک حج نہیں سفر ہے،
مکہ اور منیٰ کے درمیان اتنی دوری نہیں کہ آدمی اس میں نماز قصر کرے،
اور جو لوگ مکہ والوں کے لیے منیٰ میں قصر کو جائز کہتے ہیں ان کے نزدیک قصر کی وجہ سفر نہیں بلکہ اس کے حج کا نسک ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 882   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1965  
´اہل مکہ کے لیے قصر نماز کا بیان۔`
ابواسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے حارثہ بن وہب خزاعی نے بیان کیا اور ان کی والدہ عمر رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں تو ان سے عبیداللہ بن عمر کی ولادت ہوئی، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے منیٰ میں نماز پڑھی، اور لوگ بڑی تعداد میں تھے، تو آپ نے ہمیں حجۃ الوداع میں دو رکعتیں پڑھائیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حارثہ کا تعلق خزاعہ سے ہے اور ان کا گھر مکہ میں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1965]
1965. اردو حاشیہ: اس سےمعلوم ہوا کہ منی ٰ میں قصر کرنامناسک حج کا حصہ ہے اس لیے دیگر مسافرین کی طرح اہل مکہ بھی منیٰ میں نماز قصر کر کے ہی پڑھیں گے۔ البتہ فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد اہل مکہ کامنی ٰ میں قصر کرنا جائز نہ ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1965