صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
7. باب جَوَازِ الاِنْصِرَافِ مِنَ الصَّلاَةِ عَنِ الْيَمِينِ وَالشِّمَالِ:
باب: نماز پڑھ کے دائیں بائیں دونوں طرف مڑنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1641
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ عَن السُّدِّيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ ".
سفیان بن عینیہ نے سدی سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں طرف سے رخ پھیراکرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں طرف پھرا کرتے تھے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1641  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عبد اللہ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بقول حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عام طور پر بائیں طرف پھرا کرتے تھے اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم عموماً دائیں طرف مڑا کرتے تھے اس طرح ہر ایک نے اپنا اپنا مشاہدہ بیان کیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم واقعتاً دونوں طرف پھرا کرتے تھے اور دونوں طرح جائز اور سنت ہے اس لیے کسی ایک طرف کو لازم ٹھہرانا اور اس کی پابندی کرنا درست نہیں ہے یہ الگ بات ہے کہ دائیں طرف کے بہتر ہونے کی وجہ سے انسان زیادہ دائیں طرف سے پھرے لیکن چونکہ آپﷺ نے اس کی تعیین نہیں کی اس لیے اسی کو متعین کر لینا شریعت سازی ہے جو جائز نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1641