صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
13. باب اسْتِحْبَابِ صَلاَةِ الضُّحَى وَأَنَّ أَقَلَّهَا رَكْعَتَانِ وَأَكْمَلَهَا ثَمَانِ رَكَعَاتٍ وَأَوْسَطَهَا أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ أَوْ سِتٌّ وَالْحَثِّ عَلَى الْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا:
باب: نماز چاشت کے استحباب کا بیان کم از کم اس کی دورکعتیں اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعتیں اور درمیانی چار یا چھ ہیں اور ان کو ہمیشہ پڑھنے کی ترغیبیں۔
حدیث نمبر: 1672
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ، بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيِ الضُّحَى، وَأَنْ أُوتِرَ قَبْلَ أَنْ أَرْقُدَ ".
ابو تیاح نے کہا: ہمیں ابو عثمان نہدی نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے میر ےخلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی تلقین فرمائی، ہر ماہ تین روزے رکھنے کی، چاشت کی دورکعتوں کی اور اس بات کی کہ سونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کروں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی تلقین فرمائی، ہر ماہ تین روزے رکھوں، چاشت کی دو رکعت پڑھوں اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لوں۔
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1981  
´ایام بیض کے روزے`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ: صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيِ الضُّحَى وَأَنْ أُوتِرَ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہر مہینے کی تین تاریخوں میں روزہ رکھنے کی وصیت فرمائی تھی۔ اسی طرح چاشت کی دو رکعتوں کی بھی وصیت فرمائی تھی اور اس کی بھی کہ سونے سے پہلے ہی میں وتر پڑھ لیا کروں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ: 1981]

فوائد و مسائل:
باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے باب ایام بیض کے متعلق قائم کیا ہے مگر حدیث میں ایام بیض کے کوئی الفاظ وارد نہیں اور یہاں الفاظ میں موافقت بھی نہیں ہے۔ دراصل امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے موافق دوسرے طریق کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
علامہ عبدالحق الھاشمی رحمہ الله فرماتے ہیں:
«اورد البخاري فى الباب حديث ابي هريرة، قال الامام ابن بطال و الاسماعيل، ليس فى الحديث الذى اور د البخاري فى هذا الباب ما يطابق الترجمة، لان الحديث مطلق فى ثلاثة ايام من كل شهر، و ابيض مقيدة بما ذكر وأجيب بأن البخاري رحمه الله جرٰي على عادته فى الايماء إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث من التصريح بأيام البيض» [لب اللباب فى تراجم والأبواب، ج2، ص85]
امام بخاری رحمہ اللہ نے باب میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث وارد فرمائی ہے، امام ابن بطال اور اسماعیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حدیث میں وہ الفاظ نہیں ہیں جس کا ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے۔ یعنی ترجمۃ الباب اور حدیث میں مطابقت نہیں ہے۔ کیونکہ حدیث مطلق تین روزوں پر دلالت کرتی ہے ہر ماہ اور ایام بیض کے روزے مقید ہیں۔
اس کا جواب یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے مطابق اشارہ فرمایا ہے اس حدیث کے بعض طرق کی جانب جس میں (ان تین روزوں کا ذکر) تصریح کے ساتھ ایام بیض سے کیا گیا ہے۔‏‏‏‏
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«ليس فى الحديث الذى أورده البخاري فى هذا الباب ما يطابق الترجمة، لأن الحديث مطلق فى ثلاثة ايّام من كل شهر والبيض مقيدة بما ذكر، وأجيب بأن البخاري جري على عادته فى الإيماء إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث . . .» [فتح الباري، ج5، ص284]
امام بخاری رحمہ اللہ نے جو باب قائم فرمایا ہے اس کی مطابقت پر حدیث نہیں ہے، کیوں کہ حدیث میں مطلق ہر ماہ تین دن کے روزوں کا ذکر ہے اور ایام بیض مقید ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس کو أحمد اور نسائی اور ابن حبان نے نکالا ہے۔‏‏‏‏
«عن ابي هريرة رضى الله عنه قال: جاء أعرابي إلى النبى صلى الله عليه وسلم بأرنب قد شواها، فأمرهم أن ياكلوا وأمسك الاعرابي فقال: ما منعك أن تأكل فقال أني أصوم ثلاثة أيام من كل شهر، قال إن كنت صائما فصم الغر، أى البيض .» [سنن النسائي، كتاب الصيد والذبائح رقم 4310، إرواء الغليل، ج4، ص100]
«وفي بعض طرقه عند النسائي: إن كنت صائمًا فصم الغر، أى بيض .» [سنن النسائي، كتاب الصيام رقم 2427]
ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جو بھنا ہوا خرگوش لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بھی کھاؤ، اس نے کہا میں ہر ماہ تین دن روزے رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر تو روزے رکھتا ہے تو سفید دنوں میں یعنی ایام بیض میں رکھا کر۔
اس حدیث سے واضح باب اور حدیث میں مطابقت قائم ہو گئی کہ باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے جو ایام بیض کا ذکر فرمایا ہے یہ سنن النسائی اور ابن حبان کی حدیث کی طرف اشارہ ہے جس میں واضح ایام بیض کے روزوں کا ذکر ہے یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت معلوم ہوتی ہے۔
امام ابن المنیر رحمہ اللہ نے بھی قریب قریب یہی مناسبت دی ہے۔ دیکھیے: [المتواري، ص139]
شیخ بدرالدین بن جماعۃ رقمطراز ہیں کہ:
«ترجم بايام البيض وذكر الثلاثة مطلقًا من كل شهر . . .» [مناسبات تراجم البخاري، ص 58]
ترجمۃ الباب میں ایام بیض کے الفاظ ہیں اور حدیث میں ہر ماہ تین روزے مطلق ذکر کیے گئے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ تین روزے ایام بیض ہی کے ہیں جس کا ذکر دوسری حدیث میں ہے۔ لہٰذا یہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث/صفحہ نمبر: 294   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1432  
´سونے سے پہلے وتر پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (یار، صادق، محمد) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی ہے، جن کو میں سفر اور حضر کہیں بھی نہیں چھوڑتا: چاشت کی دو رکعتیں، ہر ماہ تین دن کے روزے اور وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1432]
1432. اردو حاشیہ: جس شخص کو سو جانے کے بعد فجر تک سوئے رہ جانے کا اندیشہ ہو اسے سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے چاہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1432   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1672  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کو احادیث کے یاد کرنے میں مشغول رہتے تھے دن کو بھی احادیث کے سماع کے سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تین چیزوں کی وصیت کی۔
جس سے معلوم ہوا طلبہ علم کا یہ کم ازکم تربیتی کورس ہے کہ وہ ان تین باتوں کی پابندی کریں۔
اگر ان سے زائد امرکی پابندی کر لیں تو یہ اور بہتر ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1672