صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
14. باب اسْتِحْبَابِ رَكْعَتَيْ سُنَّةِ الْفَجْرِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِمَا وَتَخْفِيفِهِمَا وَالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهِمَا وَبَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُقْرَأَ فِيهِمَا:
باب: فجر کی سنت کی فضیلت و رغبت کا بیان اور ان کو ہلکا پڑھنا اور ہمیشہ پڑھنا اور ان میں جو قرأت زیادہ مستحب ہے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 1678
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، لَا يُصَلِّي إِلَّا رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ".
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے زید بن محمد سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے نافع سے سنا، وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے تھے اور وہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت بیان کررہے تھے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب فجر طلوع ہوجاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو مختصر رکعتوں کے سوا کوئی نماز نہ پڑھتے تھے۔
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ طلوعِ فجر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو ہلکی رکعتوں کے سوا کوئی نماز نہیں پڑھتے تھے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 150  
´ فجر کی دو سنتیں ہلکی (مختصر) پڑھنی چاہیئں`
«. . . وبه: عن ابن عمر ان حفصة ام المؤمنين اخبرته ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا سكت المؤذن من الاذان لصلاة الصبح، صلى ركعتين خفيفتين قبل ان تقام الصلاة . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ جب موذن صبح کی نماز کے لئے اذان سے فارغ ہو کر خاموش ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی اقامت سے پہلے دو ہلکی رکعتیں پڑ ھتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 150]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاري 618، و مسلم 723، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ صبح کی اذان کے بعد صرف دو سنتیں ہیں۔
➋ جو شخص گھر میں صبح کی دو سنتیں پڑھ کر مسجد جائے تو وہ تحية المسجد نہ پڑھے۔ یا تو کھڑا رہے یا بیٹھ جائے۔
➌ صبح صادق ہوتے ہی صبح کی اذان دینی چاہئے۔
➍ صبح کی دو سنتیں بہت زیادہ لمبی نہیں پڑھنی چاہیئں۔
➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو سنتوں کا بہت زیادہ اہتمام کرتے تھے۔ دیکھئے [صحيح بخاري 1169، وصحيح مسلم 724/94]
معلوم ہوا کہ یہ سنت موکدہ ہیں۔ دیکھئے: [التمهيد 311/15]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 201   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 584  
´طلوع فجر کے بعد نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر طلوع ہونے کے بعد صرف دو ہلکی رکعتیں پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 584]
584 ۔ اردو حاشیہ: یہ نماز فجر کی دو سنتیں ہیں جو انتہائی مؤکدہ ہیں۔ انہیں آپ نے حضر میں چھوڑا نہ سفر میں، بلکہ ایک دفعہ فجر کی نماز قضا ہو گئی تو آپ نے دن چڑھے نماز پڑھی مگر ان دو سنتوں کو نہ چھوڑا۔ پہلے یہ پڑھیں، پھر فرض پڑھے۔ دیکھیے: [صحیح مسلم، المساجد، حدیث: 681]
یاد رہے کہ طلوع فجر سے طلوع شمس تک ان دو رکعتوں کے علاوہ نفل نماز جائز نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 584