صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
14. باب اسْتِحْبَابِ رَكْعَتَيْ سُنَّةِ الْفَجْرِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِمَا وَتَخْفِيفِهِمَا وَالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهِمَا وَبَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُقْرَأَ فِيهِمَا:
باب: فجر کی سنت کی فضیلت و رغبت کا بیان اور ان کو ہلکا پڑھنا اور ہمیشہ پڑھنا اور ان میں جو قرأت زیادہ مستحب ہے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 1691
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْفَزَارِيُّ يَعْنِي مَرْوَانَ بْنَ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَقْرَأُ فِي رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، فِي الأُولَى مِنْهُمَا قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا سورة البقرة آية 136 الآيَةَ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ، وَفِي الآخِرَةِ مِنْهُمَا آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 52 ".
مروان بن معاویہ فزاری نے عثمان بن حکیم انصاری سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے سعید بن یسار نے بتایا کہ انھیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتوں میں سے پہلی میں (قرآن مجید سے آیت) (قُولُوا آمَنَّا بِاللَّـہِ وَمَا أُنزِلَ إِلَیْنَا) (والاحصہ) پڑھتے جو سورہ بقرہ کی آیت ہے اور دوسری میں (آل عمران کی آیت) (آمَنَّا بِاللہ وَاشْہَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ) (والا حصہ) پڑھتے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعت سنت میں، پہلی رکعت میں ﴿قُولُوا آمَنَّا بِاللَّـهِ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْنَا﴾ بقرة کی آیت (۱۳۶) اور دوسری رکعت میں آل عمران کی آیت نمبر (۵۲) ﴿آمَنَّا بِاللہ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ﴾ پڑھتے تھے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 945  
´فجر کی دونوں رکعتوں میں قرات کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دونوں رکعتوں میں سے پہلی رکعت میں آیت کریمہ: «قولوا آمنا باللہ وما أنزل إلينا» (البقرہ: ۱۳۶) اخیر آیت تک، اور دوسری رکعت میں «آمنا باللہ واشهد بأنا مسلمون» (آل عمران: ۵۲) پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 945]
945 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث مبارکہ میں فجر کی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد قرأت کرنے کی دلیل ہے جیسا کہ جمہور اہل علم کا موقف ہے لیکن امام مالک اور ان کے اکثر اصحاب فجر کی سنتوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد قرأت کے قائل نہیں، ان کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے جس میں وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتیں اس قدر ہلکی پڑھتے تھے کہ میں (دل میں) کہتی کہ آپ نے سورۂ فاتحہ بھی پڑھی ہے کہ نہیں۔ [صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: 724]
امام نووی رحمہ اللہ اس کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اس میں نماز کے مختصر ہونے کا مبالغہ ہے کیونکہ آپ کی عام عادت یہ تھی کہ آپ نفل نماز لمبی پڑھتے اور فجر کی سنتیں ان کی نسبت انتہائی مختصر ہوتی تھیں۔ دیکھیے [شرح صحیح مسلم للنووي: 9-6/6]
➋ فجر کی دو سنتوں میں مذکورہ آیات کی قرأت کرنا مستحب ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 945