صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
16. باب جَوَازِ النَّافِلَةِ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَفِعْلِ بَعْضِ الرَّكْعَةِ قَائِمًا وَبَعْضِهَا قَاعِدًا:
باب: نوافل کا کھڑے بیٹھے یا ایک رکعت میں کچھ کھڑے اور کچھ بیٹھے جائز ہونا۔
حدیث نمبر: 1699
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ تَطَوُّعِهِ، فَقَالَتْ: " كَانَ يُصَلِّي فِي بَيْتِي، قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا، ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، وَيُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ، وَيَدْخُلُ بَيْتِي فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ، فِيهِنَّ الْوِتْرُ، وَكَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا، وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا، وَكَانَ إِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ، رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِمٌ، وَإِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَكَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ".
خالد نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی، انھوں نے کہا، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا؟ تو انھوں نے جواب دیا: آپ میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے، پھر (گھر سے) نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر گھر واپس آتے اور دو رکعتیں ادا فرماتے۔اور آپ لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر گھر آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے، اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر آتے اور دو رکعتیں پڑھتے، اور رات میں نو رکعتیں پڑھتے جن میں وتر شامل ہوتی، اور طویل رات کھڑے ہو کر اور طویل رات بیٹھ کر نماز ادا کرتے اور جب کھڑے ہو کر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہوتی تو دو رکعتیں پڑھتے۔
عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعات پڑھتے، پھر گھر سے نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر گھر واپس آتے اور دو رکعت ادا فرماتے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر گھر آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے اور لوگوں کوعشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر آتے اور دو رکعت پڑھتے اور رات کو وتر سمیت نو رکعات پڑھتے، اور رات کو کافی دیر تک کھڑے نماز پڑھتے اور کافی دیر تک بیٹھے نماز ادا کرتے، اور جب کھڑے ہو کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھے بیٹھے کر لیتے اور طلوع فجر کے بعد دو رکعت پڑھتے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1164  
´مغرب کے بعد کی دو رکعت سنت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب پڑھتے، پھر میرے گھر واپس آتے، اور دو رکعت پڑھتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1164]
اردو حاشہ:
مغرب کے بعد کی یہ سنتیں موکدہ ہیں۔
جن کی فضیلت اور اہمیت حدیث نمبر 1140 میں بیان ہوئی ہے۔ 2۔
سنتیں اور نوافل گھر میں ادا کرنا افضل ہے۔
سوائے تحیۃ المسجد کے جومسجد کے ساتھ مخصوص ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1164   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1251  
´نفل نماز کے ابواب اور سنت کی رکعات کا بیان۔`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ ظہر سے پہلے میرے گھر میں چار رکعتیں پڑھتے، پھر نکل کر لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر واپس آ کر میرے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے، اور مغرب لوگوں کے ساتھ ادا کرتے اور واپس آ کر میرے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے، پھر آپ انہیں عشاء پڑھاتے پھر میرے گھر میں آتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور رات میں آپ نو رکعتیں پڑھتے، ان میں وتر بھی ہوتی، اور رات میں آپ کبھی تو دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور کبھی دیر تک بیٹھ کر اور جب کھڑے ہو کر قرآت فرماتے تو رکوع و سجود بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قرآت کرتے تو رکوع و سجود بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہو جاتی تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر نکل کر لوگوں کو فجر پڑھاتے۔ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1251]
1251۔ اردو حاشیہ:
موکدہ سنتیں گھر میں پڑھنی افضل ہیں، اس سے گھر میں برکت اترتی اور گھر والوں اور بچوں کو نماز اور عبادت کی ترغیب ملتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مسلمانوں کو گھروں میں سنتیں پڑھنے کی تاکید ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1251   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1699  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بعض دفعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز گیارہ رکعت سے کم پڑھتے تھے اسی طرح بعض دفعہ آپﷺ نماز میں طویل قرآءت کھڑے ہو کر کرتے اور اس کے بعد رکوع اور سجدہ کرتے اور بعض دفعہ آپﷺ نماز میں طویل قرآءت بیٹھے بیٹھے کرتے،
پھر رکوع کے لیے اٹھتے نہیں تھے بلکہ بیٹھے بیٹھے رکوع اور سجدہ کر لیتے اور بعض دفعہ آپﷺ قرآءت کا کافی حصہ بیٹھے بیٹھے پڑھتے اور پھر آخرمیں تیس یا چالیس آیات کھڑے ہو کر پڑھتے پھر اس کے بعد رکوع اور سجود کرتے،
یہ آخری عمر کا فعل ہے،
جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1699