صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
16. باب جَوَازِ النَّافِلَةِ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَفِعْلِ بَعْضِ الرَّكْعَةِ قَائِمًا وَبَعْضِهَا قَاعِدًا:
باب: نوافل کا کھڑے بیٹھے یا ایک رکعت میں کچھ کھڑے اور کچھ بیٹھے جائز ہونا۔
حدیث نمبر: 1701
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ بُدَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: كُنْتُ شَاكِيًا بِفَارِسَ، فَكُنْتُ أُصَلِّي قَاعِدًا، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِك عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
شعبہ نے بدیل سے حدیث سنائی انھوں نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں فارس (ایران) میں بیمار تھا، اس لئے بیٹھ کر نماز پڑھتا تھا۔میں نے اس کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو لمباوقت کھڑے ہوکر نماز پڑھتے تھے۔۔۔اس کے بعد (اسی طرح) حدیث بیان کی۔
عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں کہ میں فارس میں بیمار تھا اور بیٹھ کر نماز پڑھتا تھا، میں نے اس کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافی دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تھے، اور حدیث مکمل بیان کی۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1701  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل بیان کرنے سے یہ مقصد تھا کہ ضرورت اور مجبوری کی صورت میں بیٹھ کر نماز پڑھی جا سکتی ہے اگر بیٹھ کر نماز نہ ہوتی تو آپﷺ بیٹھ کر نماز نہ پڑھتے جمہور آئمہ کے نزدیک سنن و نوافل بیٹھ کر پڑھنا جائز ہیں اگر کوئی شخص قیام کی قدرت نہیں رکھتا یا کسی عذر یا مجبوری کی بنا پر سنن و نوافل بیٹھ کر پڑھتا ہے تو اس کے اجرو ثواب میں کمی نہیں ہو گی اور اگر قدرت کے باوجود بیٹھ کر پڑھتا ہے تو اس کو آدھا ثواب ملے گا۔
فرض نماز قدرت کے باوجود بیٹھ کر پڑھے گا تو نماز نہیں ہو گی کیونکہ قیام فرض ہے کسی عذر اور مجبوری کے سوا اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1701