صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
16. باب جَوَازِ النَّافِلَةِ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَفِعْلِ بَعْضِ الرَّكْعَةِ قَائِمًا وَبَعْضِهَا قَاعِدًا:
باب: نوافل کا کھڑے بیٹھے یا ایک رکعت میں کچھ کھڑے اور کچھ بیٹھے جائز ہونا۔
حدیث نمبر: 1716
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح، وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَةِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى الأَعْرَجِ.
شعبہ اور سفیان دونوں نے منصور سے اسی سابقہ سند کے ساتھ حدیث بیان کی، البتہ شعبہ کی روایت میں ہے: "ابو یحییٰ الاعرج سے روایت ہے" (انھوں نے ابو یحییٰ کے ساتھ ان کے لقب الاعرج کا بھی ذکر کیا ہے) -
مصنف نے یہی حدیث دوسرے اساتذہ سے بیان کی ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1716  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
انسان کس قدر عظمت و بزرگی کا مالک ہو اور اس سے لوگوں کو کیسی ہی عقیدت و محبت ہو اگر اس کے قول و فعل میں توافق نہ ہو بلکہ تضاد ہو تو دیکھنے والا اس کی بنا پر حیرت واستعجاب میں مبتلا ہو جاتا ہے اور یہی چاہتا ہےکہ اس کے قول و فعل میں یکسانیت ہونی چاہیے تضاد نہیں۔
اور آج ہمارے قول وفعل کا تضاد ایک معمول بن چکا ہے جس کی بنا پر ہمارے قول کا اثر ختم ہو گیا ہے اور امت تباہی کا شکار ہو گئی ہے۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ امتیاز اور خصوصیت حاصل ہے کہ آپﷺ اگر قدرت کے باوجود بیٹھ کر نماز پڑھتے تو آپﷺ کو پورا ثواب ملتا لیکن آپﷺ نے عموماً ضعف اور کمزوری کی بنا پر ہی بیٹھ کر نماز پڑھی ہے،
جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا و حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایات سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1716