صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
17. باب صَلاَةِ اللَّيْلِ وَعَدَدِ رَكَعَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اللَّيْلِ وَأَنَّ الْوِتْرَ رَكْعَةٌ وَأَنَّ الرَّكْعَةَ صَلاَةٌ صَحِيحَةٌ:
باب: نماز شب اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام اللیل میں رکعتوں کی تعداد، وتر کے ایک ہونے کا بیان اور اس بات کا بیان کہ ایک رکعت صحیح نماز ہے۔
حدیث نمبر: 1719
وحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَسَاقَ حَرْمَلَةُ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: وَتَبَيَّنَ لَهُ الْفَجْرُ، وَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ، وَلَمْ يَذْكُرْ: الإِقَامَةَ، وَسَائِرُ الْحَدِيثِ بِمِثْلِ حَدِيثِ عَمْرٍ وَسَوَاءً.
حرملہ نے مجھے یہ حدیث بیان کی (کہا) ہمیں ابن وہب نے خبر دی، انھوں نے کہا، مجھے یونس نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ خبر دی۔ اگر حرملہ نے سابقہ حدیث کی مانند حدیث بیان کی البتہ اس میں" آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے صبح کے روشن ہوجانے اور موذن آپ کے پاس آتا"کے الفاظ ذکر نہیں کیے اور "اقامت" کا ذکر کیا۔باقی حدیث بالکل عمرو کی حدیث کی طر ح ہے۔
امام صاحب اپنے دوسرے استاد سے زہری کی اس سند سے روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں صبح کے روشن ہو جانے کا تذکرہ نہیں ہے، اس طرح مؤذن کی آمد کا ہےاور اقامت کا ذکر نہیں ہے۔ باقی حدیث اوپر کی طرح ہے۔