صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
20. باب صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ:
باب: رات کی نماز دو دو رکعت ہیں اور وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں۔
حدیث نمبر: 1753
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَسُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا ، عَنِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، قَالَ هَارُونُ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ الأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَادِرُوا الصُّبْحَ بِالْوِتْرِ ".
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وتر پڑھنے میں صبح سے سبقت کرو۔" (صبح ہونے سے پہلے پہلے وتر پڑھ لو۔)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: وتر صبح سے پہلے پہلے پڑھ لو۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 467  
´صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 467]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ وتر کا وقت طلوع فجر سے پہلے تک ہے جب فجر طلوع ہو گئی تو ادائیگی وتر کا وقت نکل گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 467   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1436  
´وتر کے وقت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1436]
1436. اردو حاشیہ: رات کو وتر رہ جایئں تو فجر صادق کے بعد پڑھے جاسکتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1436   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1753  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
بَادِرُوْا:
جلدی کر لو،
عجلت سے کام لو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1753