صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
20. باب صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ:
باب: رات کی نماز دو دو رکعت ہیں اور وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں۔
حدیث نمبر: 1756
وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، كَانَ يَقُولُ: " مَنْ صَلَّى مِنَ اللَّيْلِ، فَلْيَجْعَلْ آخِرَ صَلَاتِهِ وِتْرًا قَبْلَ الصُّبْحِ، كَذَلِكَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُهُمْ ".
ابن جریج نے کہا: مجھے نافع نے بتایا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہاکرتے تھے: جو شخص ر ات کو نماز پڑھے وہ صبح سے پہلے نماز کا آخری حصہ وتر کوبنائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (اپنے ساتھیوں) کو یہی حکم دیاکرتے تھے۔
ابن جریج نے کہا: نافع نے بتایا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہا کرتے تھے: جو شخص رات کو نماز پڑھے وہ صبح سے پہلے نماز کا آخری حصہ وتر کو بنائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (اپنے ساتھیوں) کو یہی حکم دیا کرتے تھے۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 303  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی رات کی آخری نماز کو وتر بناؤ۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 303»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الوتر، باب ليجعل آخر صلاته وترًا، حديث:998، ومسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الليل مثني مثني، حديث:751.»
تشریح:
1. اس حدیث میں رات کی آخری نماز کو وتر بنانے کا امر وجوب کے لیے نہیں بلکہ استحباب کے لیے ہے‘ یعنی اگر کسی نے رات کے اول حصے میں وتر پڑھ لیا ہے‘ پھر رات کے درمیان یا آخری حصے میں جاگ اٹھا تو دو دو رکعت کر کے جتنے چاہے نوافل پڑھ لے‘ وتر کو جوڑا بنا کر وتر کو ختم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
2. کوئی شخص وتر ادا کرنے کے بعد دو رکعت پڑھ لے تو کوئی مضائقہ نہیں‘ اس لیے کہ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتر کے بعد دو رکعت بیٹھ کر پڑھتے تھے۔ (صحیح مسلم‘ صلاۃ المسافرین‘ حدیث:۷۳۸ (ب)۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 303   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1438  
´وتر کے وقت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی رات کی آخری نماز وتر کو بنایا کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1438]
1438. اردو حاشیہ:
➊ جسے یقین ہو کہ وہ صبح سے پہلے اُٹھ سکتا ہے۔ تو وہ اس ارشاد پر عمل کرکے فضیلت کا ثواب حاصل کرے۔ ورنہ سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی رخصت معلوم ہے۔ جیسے کے پیچھے گزرا۔
➋ اس حدیث سے استدلال کرکے کہا گیا ہے کہ وتر پڑھنے کے بعد کوئی نفلی نماز پڑھنی جائز نہیں۔ لیکن دوسرے علماء نے اس کو استحباب پر محمول کیا ہے۔ کیونکہ خود نبی کریم ﷺ سے بھی وتر کے بعد دو رکعت نفل پڑھنا ثابت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1438