صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
20. باب صَلاَةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ:
باب: رات کی نماز دو دو رکعت ہیں اور وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصہ میں۔
حدیث نمبر: 1764
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَوْتِرُوا قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا ".
معمرنے یحییٰ بن ابی کثیر سے، انھوں نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صبح سے پہلے پہلے وتر پڑھ لو۔"
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وترصبح سے پہلے پہلے پڑھ لو۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1189  
´سو جانے یا بھولنے کی وجہ سے وتر فوت ہو جائے تو کیا کرے؟`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح صادق سے پہلے وتر پڑھ لو۔‏‏‏‏ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عبدالرحمٰن بن زید کی حدیث ضعیف ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1189]
اردو حاشہ:
فائدہ:
جناب محمد بن یحیٰ نے اس حدیث کو غالباً اس لئے ضعیف قرار دیا ہے۔
کہ وہ سابقہ حدیث سے بظاہر متعارض ہے لیکن کہا جاسکتا ہے کہ پہلی حدیث میں عذر (نيند یا بھول)
کی صورت میں حکم مذکور ہے اور دوسری حدیث میں اصل حکم کا ذکر ہے جس پر عمل کرنا چاہیے۔
اس لحاظ سے تعارض نہیں ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1189