صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
26. باب الدُّعَاءِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ وَقِيَامِهِ:
باب: نماز اور دعائے شب۔
حدیث نمبر: 1795
وحَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ سَلَمَةُ: فَلَقِيتُ كُرَيْبًا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كُنْتُ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ غُنْدَرٍ، وَقَالَ: وَاجْعَلْنِي نُورًا، وَلَمْ يَشُكَّ.
نضر بن شمیل نے کہا: ہمیں شعبہ نے خبر دی، کہا: ہمیں سلمہ بن کبیل نے بکیر سے حدیث سنائی، انھوں نے کریب سے اور انھوں نے حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔ سلمہ نے کہا: میں کریب کو ملا تو انھوں نے کہا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اپنی خالہ میمونہ کے ہاں تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔۔۔پھر انھوں نے غندر (محمد بن جعفر) کی حدیث (1794) کی طرح بیان کیا اور کہا: "اور مجھے سراپا نور کردے"اور انھوں نے (کسی بات میں) شک کا اظہار نہ کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، لیکن اس میں شک کے بغیر (وَاجْعَلْنِي نُورًا) ہے، یعنی مجھے سراپا نور بنا دے۔