صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
27. باب اسْتِحْبَابِ تَطْوِيلِ الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ اللَّيْلِ:
باب: تہجد میں لمبی قرأت کا مستحب ہونا۔
حدیث نمبر: 1816
وحَدَّثَنَاه إِسْمَاعِيل بْنُ الْخَلِيلِ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
علی بن مسہر نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب نے ایک دوسرے استاد سے بھی یہی حدیث نقل کی ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1816  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رات کے نوافل آپﷺ کی اقتداء میں پڑھنے شروع کیے اور آپﷺ نے اس قدر طویل قیام فرمایا کہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے آ پﷺ کے ساتھ کھڑا رہنا مشکل ہو گیا تو ان کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ میں بیٹھ جاؤں لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے اس لیے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو آپﷺ کی توقیر وتعظیم اور ادب واحترام کے منافی سمجھا،
اس لیے اس کو برے فعل سے تعبیر کیا کہ آپﷺ کھڑے ہوں اور میں بیٹھ جاؤں تو یہ ایک ناپسندیدہ طرز عمل ہے اس لیے وہ وقت وکلفت کے باوجود کھڑے رہے اور نفل میں بیٹھنے کی گنجائش سے فائدہ اٹھانا گوارا نہ کیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1816