صحيح البخاري
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- کتاب: جمعہ کے بیان میں
18. بَابُ الْمَشْيِ إِلَى الْجُمُعَةِ:
باب: جمعہ کی نماز کے لیے چلنے کا بیان۔
وَقَوْلِ اللَّهِ جَلَّ: ذِكْرُهُ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ سورة الجمعة آية 9، وَمَنْ قَالَ: السَّعْيُ: الْعَمَلُ وَالذَّهَابُ لِقَوْلِهِ تَعَالَى وَسَعَى لَهَا سَعْيَهَا سورة الإسراء آية 19، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَحْرُمُ الْبَيْعُ حِينَئِذٍ، وَقَالَ عَطَاءٌ تَحْرُمُ الصِّنَاعَاتُ كُلُّهَا، وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهُوَ مُسَافِرٌ فَعَلَيْهِ أَنْ يَشْهَدَ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الجمعہ) میں فرمایا «فاسعوا إلى ذكر الله‏» کہ اللہ کے ذکر کی طرف تیزی کے ساتھ چلو اور اس کی تفسیر جس نے یہ کہا کہ «سعى» کے معنی عمل کرنا اور چلنا جیسے سورۃ بنی اسرائیل میں ہے «سعى لها سعيها‏» یہاں «سعى» کے یہی معنی ہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ خرید و فروخت جمعہ کی اذان ہوتے ہی حرام ہو جاتی ہے عطاء نے کہا کہ تمام کاروبار اس وقت حرام ہو جاتے ہیں۔ ابراہیم بن سعد نے زہری کا یہ قول نقل کیا کہ جمعہ کے دن جب مؤذن اذان دے تو مسافر بھی شرکت کرے۔