صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا -- مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
31. باب أَمْرِ مَنْ نَعَسَ فِي صَلاَتِهِ أَوِ اسْتَعْجَمَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ أَوِ الذِّكْرُ بِأَنْ يَرْقُدَ أَوْ يَقْعُدَ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ ذَلِكَ:
باب: نماز یا قرآن مجید کی تلاوت یا ذکر کے دوران اونگھنے یا سستی غالب آنے پر اس کے جانے تک سونے یا بیٹھے رہنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1832
وحَدَّثَنَاه شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَس ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
عبدالوارث نے عبدالعزیز (بن صہیب) سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہا سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
یہی حدیث مصنف نے اپنے دوسرے استاد سے بیان کی ہے۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1832  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اللہ تعالیٰ نے دین کے اندر سہولت اور آسانی رکھی ہے اور انسان کو اس کی وسعت ومقدرت کے مطابق مکلف ٹھہرایا ہے اس لیے نفلی عبادت میں انسان کو اس وقت تک ہی مشغول رہنا چاہیے جب تک وہ چاک وچوبند ہو اور ہشاشت وبشاشت اورسہولت کے ساتھ اس کو کر سکتا ہو جب اس میں سستی اور کاہلی اورفتور وتھکن پیدا ہو جائے تو آرام کرے جب سستی اور تھکن دور ہو جائے اور اس کے پاس فرصت اور موقع ہو تو پھر عمل کر لے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1832