صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ -- قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
36. باب نُزُولِ السَّكِينَةِ لِقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ:
باب: قرأت قرآن کی برکت سے تسکین کا اترنا۔
حدیث نمبر: 1856
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْكَهْفِ وَعِنْدَهُ فَرَسٌ مَرْبُوطٌ بِشَطَنَيْنِ، فَتَغَشَّتْهُ سَحَابَةٌ فَجَعَلَتْ تَدُورُ وَتَدْنُو، وَجَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ مِنْهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: تِلْكَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ ".
ابو خثیمہ نے ابو اسحاق سے اور انھوں نے حضرت بر اء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ایک آدمی سورہ کہف کی تلاوت کررہاتھا اور اس کے پاس ہی دو رسیوں میں بندھا ہواگھوڑا (موجود) تھا۔تو اسے ایک بدلی نے ڈھانپ لیا۔
حضرت بر اء رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ، ایک آدمی سورہ کہف کی تلاوت کر رہا تھا اور اس کے پاس دو لمبی رسیوں میں بندھا ہوا گھوڑا کھڑا تھا، اسے ایک بدلی نے ڈھانپ لیا اور وہ بدلی گھومنے اور قریب آنے لگی اور اس کا گھوڑا اس سے بدکنے لگا، جب صبح ہوئی تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ماجرا سنایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سکینت تھی، جوقرآن کی قرآت کی بنا پر اتری۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1856  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
شَطَنٌ:
طویل اور لمبی رسی کو کہتے ہیں،
جس سے گھوڑا باندھا جاتا ہے۔
فوائد ومسائل:
سکینت اطمینانِ قلب اور دلی سکون کو کہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور اس کی رحمت کا نتیجہ ہے اور قرآن کی قرآءت اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سبب ہے اور اس حدیث میں اس کو ایک شکل دی گئی ہے اس لیے امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے سکینہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے جو طمانیت اور رحمت کا باعث بنتی ہےاور اس کے ساتھ فرشتے ہوتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1856