صحيح البخاري
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- کتاب: جمعہ کے بیان میں
18. بَابُ الْمَشْيِ إِلَى الْجُمُعَةِ:
باب: جمعہ کی نماز کے لیے چلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 909
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو قُتَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ".
ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابو قتیبہ بن قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے علی بن مبارک نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے (امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے یقین ہے کہ) عبداللہ نے اپنے باپ ابوقتادہ سے روایت کی ہے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک مجھے دیکھ نہ لو صف بندی کے لیے کھڑے نہ ہوا کرو اور آہستگی سے چلنا لازم کر لو۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 539  
´اقامت کے بعد امام مسجد نہ پہنچے تو لوگ بیٹھ کر امام کا انتظار کریں۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے تکبیر کہی جائے تو جب تک تم مجھے (آتا) نہ دیکھ لو کھڑے نہ ہوا کرو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے ایوب اور حجاج الصواف نے یحییٰ سے روایت کیا ہے۔ اور ہشام دستوائی کا بیان ہے کہ مجھے یحییٰ نے یہ حدیث لکھ کر بھیجی، نیز اسے معاویہ بن سلام اور علی بن مبارک نے بھی یحییٰ سے روایت کیا ہے، ان دونوں کی روایت میں ہے: یہاں تک کہ تم مجھے دیکھ لو، اور سکون اور وقار کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 539]
539۔ اردو حاشیہ:
معلوم ہوا کہ بعض اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل بھی اقامت کہہ دی جاتی تھی، جب کہ آپ کو پہلے جماعت کا وقت ہونے کی اطلاع دی جاتی تھی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 539   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 688  
´امام کے نکلنے کے وقت مؤذن کے اقامت کہنے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو جب تک تم مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 688]
688 ۔ اردو حاشیہ: کبھی ایسا ہوتاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن سے کہتے تم اقامت کہو، میں آتا ہوں۔ مؤذن کا اندازہ ہوتاکہ اب آپ آ رہے ہیں، مؤذن اقامت کہہ دیتا مگر آپ کو کچھ دیر ہو جاتی۔ آپ نے محسوس فرمایا کہ اس سے لوگوں کو ناحق تکلیف ہو گی، اس لیے آپ نے انہیں کھڑا ہونے سے روک دیا، جب تک کہ آپ تشریف لے نہ آئیں۔ اسی سے مؤلف رحمہ اللہ نے استدلال کیا ہے کہ جب اٹھنا امام کو دیکھ کر ہے تو پہلے اقامت کہنے سے کیا فائدہ؟ لہٰذا امام کو آتا دیکھ کر اقامت کہی جائے اور یہ صحیح بات ہے۔ پہلے ہی اقامت کہہ دینا مشکلات کا سبب ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کچھ اور تھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 688   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 791  
´(نماز کے لیے) لوگوں کے کھڑے ہونے کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے اذان دی جائے، تو جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہوا کرو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 791]
791 ۔ اردو حاشیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بسا اوقات ایسے ہوتاکہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے وقت کی اطلاع دیتے تو آپ فرماتے: تم اقامت کہو میں آ رہا ہوں۔ وہ آکر اقامت کہہ دیتے۔ کبھی آپ کو گھر میں کچھ دیر ہو جاتی اس لیے لوگوں کو بے فائدہ کھڑے ہونے سے روکنے کے لیے یہ ارشاد فرمایا۔ بالتبع معلوم ہوا کہ اقامت امام کی اجازت سے اس کے آنے سے قبل بھی کہی جا سکتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 791   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 909  
909. حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تک مجھے دیکھ نہ لو نماز کے لیے کھڑے نہ ہوا کرو اور تم اطمینان و سکون کو خود پر لازم کر لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:909]
حدیث حاشیہ:
تشریح:
حضرت امام بخاری ؒ نے احتیاط کی راہ سے اس میں شک کیا کہ یہ حدیث ابو قتادہ کے بیٹے عبد اللہ نے اپنے باپ سے موصولًا روایت کی یا عبد اللہ نے اس کو مرسلاً روایت کیا، شاید یہ حدیث انہوں نے اس کتاب میں اپنی یاد سے لکھی، اس وجہ سے ان کو شک رہا لیکن اسماعیلی نے اسی سند سے اس کو نکالا اس میں شک نہیں ہے عبداللہ سے انہوں نے ابو قتادہ سے روایت کی موصولاً ایسے بہت سے بیانات سے واضح ہے کہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ روایت حدیث میں انتہا ئی احتیاط ملحوظ رکھتے تھے پھر تف ہے ان لوگوں پر جو صحیح مرفوع احادیث کا انکار کر تے ہیں۔
ھداھم اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 909   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:909  
909. حضرت ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تک مجھے دیکھ نہ لو نماز کے لیے کھڑے نہ ہوا کرو اور تم اطمینان و سکون کو خود پر لازم کر لو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:909]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو کتاب الأذان میں (رقم: 638 کے تحت)
بیان کیا تھا اور اس پر بایں الفاظ عنوان بندی کی تھی:
(باب:
لا يقوم إلي الصلاة مستعجلاً وليقم إليها بالسكينة والوقار)

نماز کے لیے جلد بازی سے کھڑا نہیں ہونا چاہیے بلکہ آرام و سکون سے کھڑا ہونا چاہیے وہاں مذکورہ روایت کو بطور متابعت بیان کیا تھا۔
اس مقام پر محل استشہاد وعليكم السكينة کے الفاظ ہیں۔
علامہ ابن رشید ؒ فرماتے ہیں:
اس حکم امتناعی میں نکتہ یہ ہے کہ اگر مقتدی حضرات جلد بازی میں نماز کے لیے کھڑے ہوں گے تو اسی حالت میں وہ نماز شروع کریں گے، ایسا کرنے سے نماز کے لیے ہئیت وقار و سکون مجروح ہو گی جو مقاصد نماز کے منافی ہے۔
(2)
حدیث مذکور کی عنوان سے مطابقت بھی واضح ہو گئی کہ جمعہ کے لیے دوڑ کر آنے کی ممانعت ہے کیونکہ ایسا کرنا وقار اور سکون کے منافی ہے۔
(فتح الباري: 504/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 909