صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ -- قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
48. باب بَيَانِ أَنَّ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ وَبَيَانِ مَعْنَاهُ:
باب: قرآن کا سات حرفوں میں اترنے اور اس کے مطلب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1902
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَقْرَأَنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى حَرْفٍ فَرَاجَعْتُهُ، فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِيدُهُ فَيَزِيدُنِي، حَتَّى انْتَهَى إِلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ "، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : بَلَغَنِي أَنَّ تِلْكَ السَّبْعَةَ الأَحْرُفَ، إِنَّمَا هِيَ فِي الأَمْرِ الَّذِي يَكُونُ وَاحِدًا لَا يَخْتَلِفُ فِي حَلَالٍ وَلَا حَرَامٍ.
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جبرئیل علیہ السلام نے مجھے ایک حرف پر (قرآن) پڑھایا، میں نے ان سے مراجعت کی، پھر میں زیادہ کا تقاضا کرتا رہا اور وہ میرے لئے حروف میں اضافہ کرتے گئے یہاں تک کہ سات حرفوں تک پہنچ گئے۔" ابن شہاب نے کہا: مجھے خبر پہنچی کہ پڑھنے کی یہ سات صورتیں (سات حروف) ایسے معاملے میں ہوتیں جو (حقیقتاً اور معناً) ایک ہی رہتا، (ان کی وجہ سے) حلال وحرام کے اعتبار سے کوئی اختلاف نہ ہوتا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جبرئیل علیہ السلام نے مجھےقرآن ایک حرف پر پڑھایا، میں نے ان سے زیادہ کے لئے گفتگو کی، میں زیادہ کا تقاضا کرتا رہا اور وہ میرے لئے حروف میں اضافہ کرتے گئے، یہاں تک کہ بات سات حروف تک پہنچ گئی۔ ابن شہاب کہتے ہیں کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ ان سات حروف میں معاملہ یعنی مقصدومطلب ایک ہی ہوتا ہے، حلال وحرام کے اعتبار سے کوئی اختلاف پیدا نہیں ہوتا۔