صحيح مسلم
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- جمعہ کے احکام و مسائل
8. باب فَضْلِ مَنِ اسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ فِي الْخُطْبَةِ:
باب: جمعہ کا خطبہ خاموشی سے اور توجہ سے سننے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1987
حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ اغْتَسَلَ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَصَلَّى مَا قُدِّرَ لَهُ، ثُمَّ أَنْصَتَ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ خُطْبَتِهِ، ثُمَّ يُصَلِّي مَعَهُ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، وَفَضْلُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ".
سہیل نے اپنے والد (ابو صالح) سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کہ آپ نے فرمایا: "جس نے غسل کیا، پھر جمعے کے لئے حاضر ہوا، پھر اس کے مقدر میں جتنی (نفل) نماز تھی پڑھی، پھر خاموشی سے (خطبہ) سنتا رہا حتیٰ کہ خطیب اپنے خطبے سے فارغ ہوگیا، پھر اس کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے اس جمعے سے لے کر ایک اور (پچھلے یا اگلے) جمعے تک کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور مزید تین دنوں کے بھی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غسل کیا، پھر جمعے کے لئے آ گیا اور اس کے مقدر میں جتنی نماز تھی پڑھی پھر چپ رہا حتی کہ خطیب اپنے خطبے سے فارغ ہو گیا، پھر اس کے ساتھ نماز میں شرکت اختیار کی، اس کے دوسرے جمعے تک کے گناہ معاف ہو جائیں گے اور تین دن کے زائد۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1050  
´نماز جمعہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر جمعہ کے لیے آئے اور غور سے خطبہ سنے اور خاموش رہے تو اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن کے گناہ ۱؎ بخش دئیے جائیں گے اور جس نے کنکریاں ہٹائیں تو اس نے لغو حرکت کی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1050]
1050. اردو حاشیہ:
اچھے وضو سے مراد سنت کے مطابق کامل وضو ہے، جس میں نہ کوئی کمی رکھی گئی ہو نہ پانی کا اسراف ہو۔
➋ اس بخشش میں قرآن کریم کی آیت مبارکہ کی تصدیق ہے کہ:
«مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَىٰ إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ» [الانعام: 160]
جو کوئی نیکی کرے اس کے لئے اس کا دس گنا (اجر) ہے۔
➌ یہ حدیث خطبہ جمعہ خاموشی اور غور سے سننے پر دلالت کرتی ہے اور اسی مسنون انداز کے اختیار کرنے پر اتنے بڑے اجر و ثواب کی بشارت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1050   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1025  
´نماز میں کنکریاں ہٹانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز میں کنکریوں کو چھوا، اس نے فضول کام کیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1025]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبی اکرم ﷺ کے زمانہ مبارک میں مسجدوں کے فرش پختہ نہیں ہوتے تھے۔
اس لئے وہاں کنکریاں بچھا دی جاتی تھیں تاکہ کپڑوں کو مٹی نہ لگے۔

(2)
کنکریوں کوچھونے سے مراد بلاضرورت چھونا ہے۔
جو ادب کے منافی ہے۔
اسی طرح چٹائی کے تنکوں سے کھیلنا یا نیچے بچھائی ہوئی کسی بھی چیز کی طرف اس طرح متوجہ ہونا کہ نماز سے توجہ ہٹ جائے نامناسب ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1025   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 498  
´جمعہ کے دن وضو کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: جس نے وضو کیا اور اچھی طرح کیا ۱؎ پھر جمعہ کے لیے آیا ۲؎، امام کے قریب بیٹھا، غور سے خطبہ سنا اور خاموش رہا تو اس کے اس جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے اور مزید تین دن کے ۳؎ کے گناہ ۴؎ بخش دیئے جائیں گے۔ اور جس نے کنکریاں ہٹائیں تو اس نے لغو کیا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 498]
اردو حاشہ:
1؎:
اچھی طرح وضو کیا کا مطلب ہے سنت کے مطابق وضو کیا۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ گھر سے وضو کر کے مسجد میں آنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔

3؎:
یعنی دس دن کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں کیونکہ ایک نیکی کا اجر کم سے کم دس گنا ہے۔

4؎:
اس سے صغیرہ گناہ مراد ہیں کیونکہ کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 498