صحيح مسلم
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- جمعہ کے احکام و مسائل
13. باب تَخْفِيفِ الصَّلاَةِ وَالْخُطْبَةِ:
باب: نماز اور خطبہ مختصر پڑھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2015
وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إسحاق ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ ، عَنْ أُمِّ هِشَامٍ بِنْتِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ ، قَالَتْ: " لَقَدْ كَانَ تَنُّورُنَا وَتَنُّورُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدًا سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةً وَبَعْضَ سَنَةٍ، وَمَا أَخَذْتُ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ إِلَّا عَنْ لِسَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا كُلَّ يَوْمِ جُمُعَةٍ عَلَى الْمِنْبَرِ، إِذَا خَطَبَ النَّاسَ ".
یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمان بن سعد نے زرارہ نے ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تندور دو یا ایک سال سے کچھ زیادہ عرصہ ایک ہی رہا اور میں نے سورہ ق ۚ وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِیدِ (کسی اور سے نہیں بلکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی، آپ ہر جمعے کے دن جب لوگوں کو خطبہ دیتے تو اسے منبر پر پڑھتے تھے۔
ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں کہ ہمارااوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تنور دو یا ڈیڑھ سال ایک ہی رہا ہے اور میں نے سورہ ﴿ق ۚ وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِيدِ﴾ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ہی سے سن کر یاد کی ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ہر جمعہ میں جب لوگوں کوخطبہ دیتے تو اسے منبر پر پڑھتے تھے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 950  
´نماز فجر میں سورۃ «‏‏‏‏ق» ‏‏‏‏ پڑھنے کا بیان۔`
ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے «ق، والقرآن المجيد» کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (سن سن کر) یاد کیا ہے، آپ اسے فجر میں (بکثرت) پڑھا کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 950]
950 ۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ حدیث، خواتین کے مسجد میں حاضر ہو کر باجماعت نماز ادا کرنے پر صریح اور واضح دلالت کرتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت ساری صحابیات رضی اللہ عنھن کا یہ معمول تھا۔
➋ اس سورت کی آیات چھوٹی چھوٹی اور مضمون بہت مؤثر ہے۔ الفاظ کے ترنم سے معانی کی اثر انگیزی مزید بڑھ جاتی ہے۔ قیامت وغیرہ کا ذکر سوز میں اضافے کا ذریعہ بنتا ہے۔ ان وجوہ کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ سورت تلاوت فرماتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 950   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1100  
´کمان پر ٹیک لگا کر خطبہ دینے کا بیان۔`
(ام ہشام) بنت حارث (حارثہ بن نعمان) بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے سورۃ ق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان (مبارک) سے سنتے ہی سنتے یاد کی ہے، آپ اسے ہر جمعہ کو خطبہ میں پڑھا کرتے تھے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اور ہمارا ایک ہی چولہا تھا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1100]
1100۔ اردو حاشیہ:
خطبہ جمعہ میں قرآن کریم کی آیات ہی سے وعظ کہنا چاہیے۔ اور سورہ ق کو موضوع بنانا مسنون و موکد ہے کہ سامعین کو قیامت اور اس کے حساب کتاب کی شدت یاد دلائی جائے۔ اور وہ اقوام سابقہ کی تاریخ و انجام سے بھی غافل نہ رہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1100   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2015  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سورہ ق ایک انتہائی جامع صورت ہے۔
اس میں انتہائی مؤثر وعظ وتذکیر ہے،
اس لیے آپﷺ خطبہ جمعہ میں اس کے مضامین کو جمعہ کے خطبہ کا موضوع بناتے تھے اور وقتاً فوقتاً اس کی مختلف آیات کے ذریعہ وعظ ونصیحت فرماتے اس طرح مختلف خطبات جمعہ میں یہ مکمل ہوئی کہ عورتوں نے اس کو تھوڑا تھوڑا سن کر یاد کرلیا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ آیاتِ قرآنیہ کو ہی جمعہ کے خطبہ میں موضوع سخن بناتے تھے اور آپﷺ کا خطبہ انہیں کے گرد گھومتا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2015