صحيح مسلم
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- جمعہ کے احکام و مسائل
14. باب التَّحِيَّةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ:
باب: خطبہ جمعہ کے دوران تحیۃ المسجد پڑھنا۔
حدیث نمبر: 2020
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ إسحاق: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ " أَصَلَّيْتَ؟ " قَالَ: لَا، قَالَ: " قُمْ فَصَلِّ الرَّكْعَتَيْنِ "، وَفِي رِوَايَةِ قُتَيْبَةَ، قَالَ: " صَلِّ رَكْعَتَيْنِ ".
قتیبہ بن سعید اور اسحاق بن ابراہیم میں سے قتیبہ نے کہا: ہمیں حدیث سنائی اور اسحاق نے کہا: ہمیں خبر دی سفیان نے عمرو سے، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سےسنا، وہ کہہ رہے تھے: ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن خطبہ دےرہے تھے۔ تو آپ نے پوچھا: "کیا تم نے نماز پڑھ لی؟"اس نے کہا: نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اٹھو اور دو رکعتیں پڑھ لو۔"قتیبہ کی حدیث میں (فصل رکعتین کے بجائے) صل رکعتین (دو رکعتیں پڑھو) ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو نے نماز پڑھ لی ہے؟ اس نے کہا، نہیں۔ آپ نے فرمایا: اٹھو اور دورکعت پڑھو قتیبہ کی حدیث میں فَصَلِّ پس نماز پڑھو کی جگہ صَلِّ ہے یعنی فا نہیں ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1112  
´دوران خطبہ مسجد میں آنے والا کیا کرے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے پوچھا: کیا تم نے نماز ادا کر لی؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعت پڑھ لو ۱؎۔ عمرو بن دینار نے سلیک کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1112]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس سے معلوم ہوا کی خطبے دوران میں آنے والے کو بھی دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے تو دوسرے اوقات میں آنے والے کو بدرجہ اولیٰ دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے۔

(2)
ان دو رکعتوں کو تحیۃ المسجد بھی قرار دیا گیا ہے۔
اور جمعے کی سنتیں بھی تاہم مذکورہ بالا صورت میں دو رکعت سے زیادہ پڑھنا درست نہیں۔
ہاں خطبہ شروع ہونے سے پہلے (دودو رکعت کرکے)
جتنی چاہے نماز پڑھ سکتا ہے۔ (صحیح البخاري، الجمعة، باب الدھن للجمعة، حدیث: 883)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1112   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 364  
´نماز جمعہ کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جمعہ کے روز ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے سے دریافت فرمایا نماز (تحیۃ المسجد) پڑھی ہے؟ وہ بولا نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اٹھو اور دو رکعت نماز ادا کر۔ (بخاری ومسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 364»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجمعة، باب من جاء والإمام يخطب صلي ركعتين، حديث:931، ومسلم، الجمعة، باب التحية والإمام يخطب، حديث:875.»
تشریح:
1. معلوم ہوا کہ خطبۂجمعہ کے دوران میں دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے۔
اس میں استماع خطبہ کے عام حکم کی تخصیص ہے۔
2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطیب خطبۂجمعہ کے علاوہ بھی ضرورت کے وقت بات چیت کر سکتا ہے بلکہ نئے آنے والے کو دو رکعت نماز پڑھنے کی تلقین بھی کر سکتا ہے۔
3.احناف ان دو رکعتوں کے قائل نہیں۔
یہ حدیث ان کی تردید کرتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 364