صحيح مسلم
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- جمعہ کے احکام و مسائل
14. باب التَّحِيَّةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ:
باب: خطبہ جمعہ کے دوران تحیۃ المسجد پڑھنا۔
حدیث نمبر: 2024
وحَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، كلاهما، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ ، قَالَ ابْنُ خَشْرَمٍ: أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ سُلَيْكٌ الْغَطَفَانِيُّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَجَلَسَ، فَقَالَ لَهُ " يَا سُلَيْكُ قُمْ فَارْكَعْ رَكْعَتَيْنِ، وَتَجَوَّزْ فِيهِمَا "، ثُمَّ قَالَ: " إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ وَلْيَتَجَوَّزْ فِيهِمَا ".
ابو سفیان (طلحہ بن نافع واسطی) نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نےکہا: سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ جمعے کے دن (اس وقت) آئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو وہ بیٹھ گئے۔آپ نے ان سے کہا: "اے سلیک!ا ٹھ کر دو رکعتیں پڑھو اور ان میں سے اختصار برتو۔"اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!"جب تم میں سے کوئی جمعے کےدن آئے جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعتیں پڑھے اور ان میں اختصار کرے۔"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جمعہ کے دن اس وقت آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو وہ بیٹھ گیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اے سلیک! اٹھ کر دو رکعت پڑھو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فخطبہ دے رہا ہے تو وہ دو رکعت پڑھے اور ان میں تخفیف واختصار کرے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1112  
´دوران خطبہ مسجد میں آنے والا کیا کرے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے پوچھا: کیا تم نے نماز ادا کر لی؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعت پڑھ لو ۱؎۔ عمرو بن دینار نے سلیک کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1112]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس سے معلوم ہوا کی خطبے دوران میں آنے والے کو بھی دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے تو دوسرے اوقات میں آنے والے کو بدرجہ اولیٰ دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے۔

(2)
ان دو رکعتوں کو تحیۃ المسجد بھی قرار دیا گیا ہے۔
اور جمعے کی سنتیں بھی تاہم مذکورہ بالا صورت میں دو رکعت سے زیادہ پڑھنا درست نہیں۔
ہاں خطبہ شروع ہونے سے پہلے (دودو رکعت کرکے)
جتنی چاہے نماز پڑھ سکتا ہے۔ (صحیح البخاري، الجمعة، باب الدھن للجمعة، حدیث: 883)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1112   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 364  
´نماز جمعہ کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جمعہ کے روز ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے سے دریافت فرمایا نماز (تحیۃ المسجد) پڑھی ہے؟ وہ بولا نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اٹھو اور دو رکعت نماز ادا کر۔ (بخاری ومسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 364»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجمعة، باب من جاء والإمام يخطب صلي ركعتين، حديث:931، ومسلم، الجمعة، باب التحية والإمام يخطب، حديث:875.»
تشریح:
1. معلوم ہوا کہ خطبۂجمعہ کے دوران میں دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے۔
اس میں استماع خطبہ کے عام حکم کی تخصیص ہے۔
2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطیب خطبۂجمعہ کے علاوہ بھی ضرورت کے وقت بات چیت کر سکتا ہے بلکہ نئے آنے والے کو دو رکعت نماز پڑھنے کی تلقین بھی کر سکتا ہے۔
3.احناف ان دو رکعتوں کے قائل نہیں۔
یہ حدیث ان کی تردید کرتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 364   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2024  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آپﷺ کا سلیک غطفانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم دینا ایک شخص یا جزئی واقعہ نہیں ہے بلکہ آپﷺ نے بطور اصول اور ضابطہ فرمایا:
(إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ،
وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ،
فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ،
وَلْيَتَجَوَّزْ فِيهِمَا)

کہ جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن اس وقت پہنچے جبکہ امام خطبہ دے رہا ہے تووہ دو مختصررکعت پڑھے۔
اب اس صریح اور صحیح روایت کی موجودگی میں کسی تاویل کی ضرورت نہیں ہے۔
اس لیے یا تو انسان کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وہ خطیب کے منبر سے بیٹھنے سے اس قدر پہلے پہنچے کہ وہ کم از کم دو رکعت پڑھ لے اور بہتر صورت یہی ہے۔
وگرنہ اگر وہ خطبہ کے دوران آیا ہے تو وہ دو مختصر رکعت پڑھ لے۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور تمام محدثین کا مؤقف اس حدیث کے مطابق ہے اور مالکیوں اور احناف کے نزدیک اس صورت میں تحیۃ المسجد پڑھنا جائز نہیں ہے وہ اس کی خاطر حدیث کی ناقابل قبول توجیہات کرتے ہیں۔
حضرت جابر بن عبداللہ کی ایک حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:
(قَاعد على الْمِنْبَر)
اور دوسری میں ہے:
(رسول الله صلي الله عليه وسلم يخطب)
مطلب ہے کہ آپﷺ منبر پر تشریف فرما تھے اور خطبہ دینے کے لیے تیار ہو چکے تھے۔
یعنی خطبہ دینا چاہ رہے تھے اور پھر آپﷺ نے اٹھ کر اس کو مخاطب فرمایا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2024