صحيح مسلم
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- جمعہ کے احکام و مسائل
18. باب الصَّلاَةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ:
باب: جمعہ کے بعد نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2043
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءٍ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ابْنِ أُخْتِ نَمِرٍ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: " فَلَمَّا سَلَّمَ قُمْتُ فِي مَقَامِي "، وَلَمْ يَذْكُرِ الْإِمَامَ.
حجاج بن محمد نے کہا: ابن جریج نے کہا: مجھے عمر بن عطاء نے بتایا کہ نافع بن جبیر نے انھیں نمر کے بھانجے سائب بن یزید کے پاس بھیجا۔۔۔آگے سابقہ حدیث کے کی مانند بیان کیا۔مگر (اس روایت میں) یہ ہے کہ سائب نے کہا: جب انھوں نے سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ کھڑا ہوگیا۔انھوں نے (سلام پھیرا کہا) امام کا ذکر نہیں کیا۔
امام صاحب نے یہی حدیث دوسری سند سے بیان کی ہے۔ ہاں اتنا فرق ہے کہ سائب نے کہا: جب سلام پھیرا تو میں اپنی جگہ کھڑا ہوگیا۔ سَلَّمَ کے بعد امام کا لفظ بیان نہیں کیا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2043  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ فرض نماز پڑھنے کے بعد فوراً بلاوقفہ اس جگہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔
الا یہ کہ نماز کے بعد ذکر واذکار کر لے کسی سے کوئی ضروری بات چیت کر لے یا جگہ بدل دے۔
اگرچہ بہتر یہی ہے کہ گھر جا کر پڑھے۔
علامہ ملا علی قاری نے لکھا ہے کہ اصل مقصد،
فرض اور نفل میں فصل وامتیاز کرنا ہے تاکہ یہ شبہ لاحق نہ ہو یہ ابھی فرض پڑھ رہا ہے۔

مقصورہ سے مراد وہ کمرہ ہے۔
جو قبلہ کی دیوار میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خارجی کے حملہ کے بعد اپنے تحفظ کے لیے بنوایا تھا۔
اور اس کو بند کر کے اس میں نماز پڑھتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2043