صحيح مسلم
كِتَاب الْكُسُوفِ -- سورج اور چاند گرہن کے احکام
3. باب مَا عُرِضَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ مِنْ أَمْرِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
باب: جنت اور جہنم میں سے کسوف کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا کچھ پیش کیا گیا؟
حدیث نمبر: 2108
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَتْ: " كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَزِعَ فَأَخْطَأَ بِدِرْعٍ حَتَّى أُدْرِكَ بِرِدَائِهِ بَعْدَ ذَلِكَ، قَالَتْ: فَقَضَيْتُ حَاجَتِي، ثُمَّ جِئْتُ وَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا، فَقُمْتُ مَعَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى رَأَيْتُنِي أُرِيدُ أَنْ أَجْلِسَ، ثُمَّ أَلْتَفِتُ إِلَى الْمَرْأَةِ الضَّعِيفَةِ، فَأَقُولُ: هَذِهِ أَضْعَفُ مِنِّي فَأَقُومُ، فَرَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، حَتَّى لَوْ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ خُيِّلَ إِلَيْهِ أَنَّهُ لَمْ يَرْكَعْ ".
وہیب نے کہا: ہمیں منصور نے اپنی والدہ (صفیہ) سے حدیث بیان کی، انھوں نے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں سورج کوگرہن لگ گیا تو آپ جلدی سے لپکے (اور) غلطی سے زنانہ قمیص اٹھا لی حتیٰ کہ اسکے بعد (پیچھےسے) آپ کی چادر آپ کو لاکر دی گئی۔کہا: میں اپنی ضرورت سے فارغ ہوئی اور (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے) مسجد میں داخل ہوئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیام کی حالت میں دیکھا۔میں بھی آپ کی اقتداء میں کھڑی ہوگئی۔آپ نے بہت لمبا قیام کیا حتیٰ کہ میں نے اپنے آپ کو اس حالت میں دیکھا کہ میں بیٹھنا چاہتی تھی، پھر میں کسی کمزور عورت کی طرف متوجہ ہوتی اور (دل میں) کہتی: یہ تو مجھ سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ (اور کھڑی رہتی ہے) پھر آپ نے رکوع کیا تو رکوع کو انتہائی لمبا کردیا، پھر آپ نے (رکوع سے) اپناسر اٹھایا تو قیام کو بہت طول دیا۔یہاں تک کہ اگر کوئی آدمی (اس حالت میں) آتا تو اسے خیال ہوتا کہ ابھی تک آپ نے رکوع نہیں کیا۔
حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں سورج کوگرہن لگ گیا تو آپ جلدی سے لپکے(اور) غلطی سے زنانہ قمیص اٹھا لی حتیٰ کہ اسکے بعد(پیچھےسے)آپ کی چادر آپ کو لاکر دی گئی۔کہا:میں اپنی ضرورت سے فارغ ہوئی اور(حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر سے)مسجد میں داخل ہوئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیام کی حالت میں دیکھا۔میں بھی آپ کی اقتداء میں کھڑی ہوگئی۔آپ نے بہت لمبا قیام کیا حتیٰ کہ میں نے اپنے آپ کو اس حالت میں دیکھا کہ میں بیٹھنا چاہتی تھی،پھر میں کسی کمزور عورت کی طرف متوجہ ہوتی اور(دل میں) کہتی:یہ تو مجھ سے بھی زیادہ کمزور ہے۔(اور کھڑی رہتی ہے)پھر آپ نے رکوع کیا تو رکوع کو انتہائی لمبا کردیا،پھر آپ نے(رکوع سے) اپناسر اٹھایا تو قیام کو بہت طول دیا۔یہاں تک کہ اگر کوئی آدمی(اس حالت میں)آتا تو اسے خیال ہوتا کہ ابھی تک آپ نے رکوع نہیں کیا۔