صحيح البخاري
كِتَاب الْجُمُعَةِ -- کتاب: جمعہ کے بیان میں
32. بَابُ إِذَا رَأَى الإِمَامُ رَجُلاً جَاءَ وَهْوَ يَخْطُبُ أَمَرَهُ أَنْ يُصَلِّيَ رَكْعَتَيْنِ:
باب: امام خطبہ کی حالت میں کسی شخص کو جو آئے دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم دے سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 930
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَالَ:" أَصَلَّيْتَ يَا فُلَانُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: قُمْ فَارْكَعْ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک شخص آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے فلاں! کیا تم نے (تحیۃ المسجد کی) نماز پڑھ لی۔ اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا اٹھ اور دو رکعت نماز پڑھ لے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1112  
´دوران خطبہ مسجد میں آنے والا کیا کرے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے پوچھا: کیا تم نے نماز ادا کر لی؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعت پڑھ لو ۱؎۔ عمرو بن دینار نے سلیک کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1112]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس سے معلوم ہوا کی خطبے دوران میں آنے والے کو بھی دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے تو دوسرے اوقات میں آنے والے کو بدرجہ اولیٰ دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے۔

(2)
ان دو رکعتوں کو تحیۃ المسجد بھی قرار دیا گیا ہے۔
اور جمعے کی سنتیں بھی تاہم مذکورہ بالا صورت میں دو رکعت سے زیادہ پڑھنا درست نہیں۔
ہاں خطبہ شروع ہونے سے پہلے (دودو رکعت کرکے)
جتنی چاہے نماز پڑھ سکتا ہے۔ (صحیح البخاري، الجمعة، باب الدھن للجمعة، حدیث: 883)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1112   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 364  
´نماز جمعہ کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جمعہ کے روز ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے سے دریافت فرمایا نماز (تحیۃ المسجد) پڑھی ہے؟ وہ بولا نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اٹھو اور دو رکعت نماز ادا کر۔ (بخاری ومسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 364»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجمعة، باب من جاء والإمام يخطب صلي ركعتين، حديث:931، ومسلم، الجمعة، باب التحية والإمام يخطب، حديث:875.»
تشریح:
1. معلوم ہوا کہ خطبۂجمعہ کے دوران میں دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے۔
اس میں استماع خطبہ کے عام حکم کی تخصیص ہے۔
2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطیب خطبۂجمعہ کے علاوہ بھی ضرورت کے وقت بات چیت کر سکتا ہے بلکہ نئے آنے والے کو دو رکعت نماز پڑھنے کی تلقین بھی کر سکتا ہے۔
3.احناف ان دو رکعتوں کے قائل نہیں۔
یہ حدیث ان کی تردید کرتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 364   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:930  
930. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ایک شخص اس وقت آیا جب نبی ﷺ لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے۔ آپ نے پوچھا: اے فلاں! کیا تو نے نماز پڑھی ہے؟ اس نے عرض کیا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: کھڑے ہو کر نماز ادا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:930]
حدیث حاشیہ:
اس باب میں امام اور خطیب کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اگر کسی کو دیکھے کہ دوران خطبہ میں تحیۃ المسجد ادا کیے بغیر بیٹھ گیا ہے تو اسے دو رکعت نماز پڑھنے کا حکم دے۔
اس کی تفصیل ہم آئندہ باب میں بیان کریں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 930