صحيح مسلم
كِتَاب الْكُسُوفِ -- سورج اور چاند گرہن کے احکام
3. باب مَا عُرِضَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ مِنْ أَمْرِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
باب: جنت اور جہنم میں سے کسوف کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا کچھ پیش کیا گیا؟
حدیث نمبر: 2110
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إسحاق يَعْنِي ابْنَ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " ثُمَّ رَأَيْنَاكَ تَكَعْكَعْتَ ".
امام مالک نے زید بن اسلم سے اسی سند کے ساتھ اس (مذکورہ حدیث) کے مانند روایت کی، البتہ انھوں نے "ثم رایناک کففت کے بجائے) ثم رایناک تکعکعت " (پھر ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ آگے بڑھنے سے باز رہے)
مصنف نے اپنے دوسرے استاد سے زید بن اسلم کی سند سے ہی مذکورہ بالاروایت بیان کی ہے۔ صرف یہ فرق ہے کہ اس میں كَفَفْت کی جگہ تَكَعْكَعْتَ ہے۔ اس کا معنی بھی توقف کرنا اور باز رہنا ہے۔