صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
9. باب الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ:
باب: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
حدیث نمبر: 2144
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ".
سعید (بن ابی عروبہ) نے قتادہ سے انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "میت کو اس کی قبر میں اس پر کیے جا نے والے نو حے سے عذاب دیا جا تا ہے۔"
یہ امام صاحب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت اپنے دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کی قبر میں، اس پر نوحہ کیے جانے کے سبب عذاب پہنچتا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1593  
´میت پر نوحہ خوانی سے اس کو عذاب ہوتا ہے۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت پر نوحہ کرنے کی وجہ سے اسے عذاب دیا جاتا ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1593]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر مرنے والے نے یہ وصیت کی ہو کہ میرے مرنے پر نوحہ کیا جائے۔
تو وہ نوحہ کرنے والیوں کے گناہ میں شریک ہے۔
اس لئے سزا کا مستحق ہے۔
اسی طرح اگر اس کے خاندان میں بین کرنے، بال نوچنے، گریبان چاک کرنے، اور اس طرح کی حرکات کا رواج ہو۔
اور وہ انہیں منع نہ کرے۔
بلکہ اپنے قول وفعل سے اس کی حوصلہ افزائی کرے۔
تب بھی زندوں کےنوحہ کرنے کی وجہ سے اس مردے کو عذاب ہوگا۔
البتہ اگر فوت ہونے والا شخص ان کاموں کو پسند نہیں کرتا تھا۔
نہ اس کی حوصلہ افزائی کرتا تھا۔
بلکہ منع کیا کرتا تھا تو اب دوسرے کے اعمال کی ذمہ داری اس پر نہیں اس لئے اسے عذاب نہیں ہوگا۔ 2۔
ممکن ہے حدیث کا یہ مطلب ہو۔
کہ نوحہ کرنے سے میت کو تکلیف ہوتی ہے۔
اسے اس بات پر دکھ ہوتا ہے کہ اس کی وفات پر ناجائز کام کیے جارہے ہیں۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1593