صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
10. باب التَّشْدِيدِ فِي النِّيَاحَةِ:
باب: نوحہ کرنے کی سختی کے ساتھ ممانعت۔
حدیث نمبر: 2164
حَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا أَسْبَاطٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَفْصَةَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: " أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْبَيْعَةِ أَلَّا تَنُحْنَ، فَمَا وَفَتْ مِنَّا غَيْرُ خَمْسٍ، مِنْهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ ".
ہشام نے حفصہ سے اور انھوں نے حضرت عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت میں ہم سے یہ عہد لیا کہ تم نو حہ نہیں کرو گی ہم میں سے پانچ کے سوا کسی نے اس کی (کماحقہ) پاسداری نہیں کی، ان (پانچ) میں سے ایک ام سلیم رضی اللہ عنہا ہیں۔
حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت میں یہ عہد بھی لیا تھا کہ ہم بین نہیں کریں گی، مگر ہم میں سے پانچ کے سوا، جن میں ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی داخل ہیں، کسی اور عورت نے اس کا صحیح حق ادا نہیں کیا۔ (مراد بیعت کرنے والی عورتوں میں سے پانچ ہیں، کل پانچ عورتیں مراد نہیں ہیں۔)
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 475  
´مرنے والوں پر نوحہ، بین، چیخنا، واویلا، منہ نوچنا وغیرہ حرام افعال ہیں`
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت کے موقع پر یہ عہد لیا تھا کہ ہم میت پر نوحہ نہیں کریں گی۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 475]
فوائد و مسائل:
اس سے صاف طور پر معلوم ہو رہا ہے کہ مرنے والوں پر نوحہ اور بین کرنا، چیخنا لانا، واویلا کرنا، گریباں چاک کرنا اور منہ نوچنا وغیرہ حرام افعال ہیں۔
➋ غم سے آنکھوں کا اشک بار ہونا اور آنسووں کا بےاختیار بہہ نکلنا حرام نہیں، گویا آنکھوں کا فعل حرام نہیں بلکہ زبان کا فعل حرام ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 475