صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
15. باب فِي تَحْسِينِ كَفَنِ الْمَيِّتِ:
باب: میت کو اچھے کپڑوں میں کفن دینا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 2185
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمًا فَذَكَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ قُبِضَ فَكُفِّنَ فِي كَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ وَقُبِرَ لَيْلًا، فَزَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْبَرَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ، حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهِ إِلَّا، أَنْ يُضْطَرَّ إِنْسَانٌ إِلَى ذَلِكَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَفَّنَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُحَسِّنْ كَفَنَهُ ".
حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، آپ نے اپنے اصحاب میں سے ایک آدمی کا تذکرہ فرمایا جو فوت ہوا تو اس کو معمولی (کپڑے میں) کفن دیا گیا اور رات ہی کو دفن کر دیا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی آدمی کو رات کو دفن کرنے سے ڈانٹ کر روکا یہاں تک کہ اس کی (شان شایان طریقے سے) نماز جنازہ ادا کی جا ئے اولاًیہ کہ کوئی انسان اس پر مجبور ہو جا ئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھا ئی کو کفن دے تو اسے اچھا کفن دے۔
ابوزبیر بتاتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ دیا اور اپنے ساتھیوں میں سے ایک آدمی کا تذکرہ فرمایا، جسے مرنے کے بعد حقیر سے چھوٹے کپڑے میں کفن دیا گیا، اور رات ہی کو دفن کردیا گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات پر سرزنش وتوبیخ فرمائی کہ کسی آدمی کو جنازہ پڑھے بغیر رات کو دفن کر دیا جائے، الا یہ کہ کوئی انسان ایسا کرنے پر مجبور ہو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کوکفن دے تو اچھا کفن دے۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 440  
´مرنے والوں کو اچھا کفن دینا چاہیے`
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اسے اچھا کفن دینا چاہیے . . . [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 440]
فوائد و مسائل: ➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔
➋ اچھا اور عمدہ کفن دینے کا مطلب یہ ہے کہ کفن کا کپڑا صاف ستھرا اور عمدہ ہونا چاہیے اور وہ اس قدر کہ میت کے جسم کو اچھی طرح ڈھانپ لے۔
➌ اچھے کفن سے مراد یہ نہیں کہ وہ قیمتی ہو، قیمتی کفن کی ممانعت آئندہ حدیث میں آ رہی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 440   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3148  
´کفن کا بیان۔`
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے سنا کہ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا جس میں اپنے اصحاب میں سے ایک شخص کا ذکر کیا جن کا انتقال ہو گیا تھا، انہیں ناقص کفن دیا گیا، اور رات میں دفن کیا گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ڈانٹا کہ رات میں کسی کو جب تک اس پر نماز جنازہ نہ پڑھ لی جائے مت دفناؤ، إلا یہ کہ انسان کو انتہائی مجبوری ہو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ بھی) فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کفن دے تو اچھا کفن دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3148]
فوائد ومسائل:
اس سے مراد مہنگا اور قیمتی کفن نہیں۔
بلکہ سادہ صاف ستھرا اور مکمل کفن ہے۔
اس بیان میں یہ بھی ہے کہ کسی بھی مسلمان بھائی کو کفن دینا ایک مستحسن کام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3148   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2185  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

میت کی بھلائی اور بہتری کی خاطر اسے ایسے وقت میں دفن کیا جائے جس وقت اس کی نماز میں زیادہ لوگ شریک ہو کر اس کے لیے دعا کر سکیں۔
اور خصوصی طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں،
آپﷺ دن کے جنازوں میں شریک ہوتے تھے۔
اس لیے دن کے جنازہ میں زیادہ لوگ جمع ہو جاتے تھے لیکن اگر رات کے جنازہ میں زیادہ لوگ جمع ہو سکتے ہوں تو رات کو بھی جنازہ پڑھایا جا سکتا ہے۔
جیسا کہ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور بہت سے دوسرے بزرگوں کا جنازہ رات کو پڑھایا گیا ہے۔
لیکن کفن کی خست وحقارت کے سبب اور نماز جنازہ کی پرواہ کیے بغیر رات کے دفن کرنا درست نہیں ہے۔

کفن صاف ستھرے،
سفید اور اچھے کپڑے سے تیار کرنا چاہیے جو میت کو پوری طرح ڈھانپتا ہو لیکن اچھے کا معنی قیمتی نہیں ہے کہ ریا وسمع کرتے ہوئے بیش قیمت کفن تیار کیا جائے بلکہ عام طور پر مرنے والا جو صاف ستھرااوراچھا لباس پہنتا تھا۔
اسی قسم کا کفن ہونا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2185