صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
17. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَاتِّبَاعِهَا:
باب: جنازہ کے پیچھے جانا اور نماز جنازہ پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2191
وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: حَدَّثَنِي رِجَالٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَعْمَرٍ، وَقَالَ: " وَمَنِ اتَّبَعَهَا حَتَّى تُدْفَنَ ".
‏عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: مجھے کئی لو گوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنا ئی اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جس طرح معمر کی حدیث ہے اور کہا: اور جو اس کو دفن کیے جا نے تک اس کے ساتھ رہا۔
یہی روایت ایک اور استاد سے مروی ہے، اس میں ہے جو شخص اس کے دفن ہونے تک اس کے ساتھ رہا۔
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2191  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر مسلمان بھائی کے جنازہ میں صرف نماز جنازہ تک ساتھ رہا جائے تو ایک بڑے پہاڑ کے برابر اجر ملتا ہے دوسری روایت میں احد پہاڑ کے برابر کا تذکرہ ہے اور اگر آغاز سے لے کر تدفین تک شرکت کی جائے تو دو احد پہاڑ کے بقدر اجر ملتا ہے۔
لیکن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بخاری شریف میں مروی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس قدر عظیم وجزیل اجروثواب کا حقدار صرف وہی مسلمان ہے جو ایمان کے تقاضے یا اللہ کےوعدہ پر یقین کرتے ہوئے محض اجروثواب اور اللہ کی رضا کی خاطر شرکت کرتا ہے اگر محض رشتہ دار ہونے یا امیر وکبیر ہونے یا وزیر مشیر ہونے یا محض دیکھا دیکھی یا لحاظ داری یا کسی اور غرض وسبب کی خاطر شرکت کرتا ہے تو پھر وہ اس قدر اجروثواب کا حقدار نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ خلوص نیت اور حسن نیت کی توفیق بخشے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2191