صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
21. باب مَا جَاءَ فِي: «مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ»:
باب: آرام پانے والے اور جس سے آرام حاصل کیا گیا ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2202
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ، فَقَالَ: " مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ؟، فَقَالَ: الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ "،
امام مالک بن انس نے محمد بن عمرو بن حلحلہ سے، انھوں نے معبد بن کعب بن مالک سے اور انھوں نے حضرت قتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ نے فرمایا: "آرام پانے والا ہے یا اس سے آرام ملنے والا ہے۔انھوں (صحابہ) نے پو چھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آرام پانے والا یا جس سے آرام ملنے والا ہے سے کیا مراد ہے؟ تو آپ نے فرمایا: "بندہ مومن دنیا کی تکا لیف سے آرام پا تا ہے اور فاجر بندے (کے مرنے) سے لو گ شہر درخت اور حیوانات آرام پاتے ہیں۔
ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آرام پانے والا ہے یا لوگوں کو اس سے آرام (چھٹکارہ) حاصل ہو گیا ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مُسْتَرِیحٌ اور مُسْتَرَاحٌ مِّنْه سے کیا مراد ہے؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن بندہ دنیا کی تکلیفوں اور مشقتوں سےآرام پاتا ہے اور برے بندہ سے، بندوں، علاقوں اوردرختوں اور حیوانات کو آرام مل جاتا ہے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 467  
´دنیا دکھوں اور مصیبتوں کا گھر ہے`
«. . . عن ابى قتادة بن ربعي انه كان يحدث ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر عليه بجنازة فقال: مستريح ومستراح منه. فقالوا: يا رسول الله، ما المستريح والمستراح منه؟ قال: العبد المؤمن يستريح من نصب الدنيا واذاها إلى رحمة الله، والعبد الفاجر يستريح منه العباد والبلاد والشجر والدواب . . .»
. . . سیدنا ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مستريح» (پرسکون و پُرآرام) یا «مسترح منه» (لوگ جس سے سکون و آرام میں ہوں) ہے۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ! «مستريح» اور «مستراح منه» کسے کہتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن بندہ دنیا کی مصیبتوں اور تکلیفوں سے اللہ کی رحمت کی طرف سکون و آرام حا صل کرتا ہے اور فاطر (گناہ گار) بندے سے بندوں، شہروں درختوں اور جانوروں کو آ رام و سکون حاصل ہو تا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 467]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 6512، ومسلم 950، من حديث مالك به]

تفقه
➊ مومن کے لئے دنیا راحت و آرام کی جگہ نہیں بلکہ قید خانہ ہے اور موت اس کے لئے راحت کا پیغام ہے۔
➋ دنیا دکھوں اور مصیبتوں کا گھر ہے جن کا علاج اللہ، رسول اور آخرت پر ایمان ہے۔ یہ ایمان انسان کے دل و دماغ میں صبر و تحمل اور قرآن و حدیث کی مسلسل اطاعت کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔
➌ کتاب و سنت کے مخالفین چاہے کفار ہوں یا فساق و فجار، انہوں نے دنیا میں ظلم و تشدد، فسق و فجور، قتل و قتال اور نافرمانی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
➍ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا خیر خواہ ہوتا ہے۔
➎ ہر مسلمان کو ہمہ وقت کوشش میں رہنا چاہیے کہ وہ دوسرے مسلمانوں کو راحت و آرام پہنچائے اور کبھی کسی کو تکلیف نہ دے۔
➏ موت مومن کے لئے ایک نعمت ہے جس کے ذریعے سے بندہ مومن دنیا کی مصیبتوں سے نجات پا کر راحت آخرت کی طرف سفر کرتا ہے جبکہ کافر و فاسق کی موت سے دنیا میں کچھ لوگوں کو اس کے ظلم و ستم سے راحت نصیب ہوتی ہے۔
➐ اللہ کے نافرمان بندوں سے زمین ہی نہیں درخت و جانور تک تنگ ہوتے ہیں اور اس کی موت سے راحت پاتے ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 101   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2202  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
برے اور بدکار انسان کے ہاتھ اور زبان سے تمام مخلوق تنگ ہوتی ہے۔
اور اس کی بدعملیوں اور کرتوتوں کی نحوست سے بھی مخلوق کے لیے اذیت اورتکلیف کا باعث بنتی ہے وہ ہر چیز کے خلاف ہاتھ اور زبان استعمال کرتا ہے اس کے گناہوں کے سبب بارش بند ہوتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2202