صحيح مسلم
كِتَاب الْجَنَائِزِ -- جنازے کے احکام و مسائل
24. باب الْقِيَامِ لِلْجَنَازَةِ:
باب: جنازہ کے لئے کھڑے ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2217
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ، فَقُومُوا لَهَا حَتَّى تُخَلِّفَكُمْ أَوْ تُوضَعَ "،
سفیان نے زہری سے حدیث بیان کی، انھوں نے سالم سے، انھوں نے اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے حضرت عامر بن ربعیہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم جنازے کو دیکھو تو اس کے لئے کھڑے ہوجاؤیہاں تک کہ وہ تم کو پیچھے چھوڑ دے (آگے نکل جائے) یا اسے رکھ دیا جائے۔"
حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم جنازہ دیکھو تو اس کی خاطر کھڑے ہو جاؤ، حتیٰ کہ وہ تمہیں پیچھے چھوڑجائے یا اسے (گردنوں سے اتار) رکھ دیا جائے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1542  
´جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا بیان۔`
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ، یہاں تک کہ وہ تم سے آگے نکل جائے، یا رکھ دیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1542]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
جب کوئی شخص راستے میں بیٹھا ہو۔
اور جنازہ آ جائے تو اسے چاہیے کہ کھڑا ہوجائے۔
جب جنازہ گزر جائے تو بیٹھ جائے۔

(2)
حضرت عبد اللہ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس عمل کو منسوخ قرار دیا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ بعض اوقات کھڑے نہیں ہوئے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی یہی فرمایا ہے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 1544)
 لیکن ان دونوں احادیث کو اس طرح بھی جمع کیا جاسکتا ہے کہ کھڑا ہونا واجب قرار نہ دیا جائے۔
بلکہ اسے مستحب (بہتر)
کہا جائے۔

(3)
جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے میں کیا حکمت ہے؟ حدیث میں اس کے دو اسباب ذکر ہوئے ہیں۔
ایک یہ کہ موت ایک ایسی چیزہے۔
جس کی وجہ سے انسان غمگین اور پریشان ہوتا ہے۔
اور آخرت کی یاد سے دل پرخوف طاری ہوتا ہے۔
اس کے اظہار کےلئے جنازہ دیکھ کرکھڑے ہونا چاہیے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 1543)
 دوسری وجہ ان فرشتوں کا احترام ہے جو جنازے کے ساتھ ہوتے ہیں۔
سنن نسائی میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔
کہ ایک یہودی کا جنازہ گزرا تو نبی ﷺ کھڑے ہوگئے اور فرمایا میں فرشتوں کی وجہ سے کھڑا ہوں- (سنن نسائي، الجنائز، باب الرخصة فی ترک القیام، حدیث: 1931)

(4)
جولوگ جنازے کے ساتھ ہوں۔
وہ اس وقت تک نہ بیٹھیں جب تک چارپائی زمین پر نہ رکھ دی جائے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہوجاؤ۔
  جو اس (جنازے)
کے ساتھ جائے وہ نہ بیٹھے حتیٰ کہ (چارپائی کو زمین پر)
رکھ دیا جائے (صحیح البخاري، الجنائز، باب من تبع جنازۃ فلا یقعد حتی توضع عن مناکب الرجال فإن قعد أمر بالقیام، حدیث: 1310)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1542   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3172  
´میت کے لیے کھڑے ہونے کا مسئلہ۔`
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تم جنازے کو دیکھو تو (اس کے احترام میں) کھڑے ہو جاؤ یہاں تک کہ وہ تم سے آگے گزر جائے یا (زمین پر) رکھ دیا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3172]
فوائد ومسائل:
لیکن دوسری روایات میں ہے کہ بعد میں نبی کریم ﷺ کھڑے ہونے کی بجائے بیٹھنے کا حکم د ے دیا۔
اس لئے شیخ البانی وغیرہ نے کھڑے ہونے کے حکم کو منسوخ قرار دیا ہے اور بعض علماء نے دونوں ہی باتوں کا جواز تسلیم کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3172